انقرہ
ترکی غزہ کی پٹی میں یرغمالیوں کے تبادلے کی وکالت کرتا ہے لیکن اسرائیل نے فلسطینی تحریک حماس سے کئی گنا زیادہ لوگوں کو یرغمال بنالیا ہے۔
یہ بات ترک صدر رجب طیب ایردوگان نے جمعہ کے روز کہی۔
مسٹر اردگان نے یرغمالیوں کے تبادلے پر برلن میں جرمن چانسلر اولاف اشکولز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا”جی ہاں، ہم بھی اس کی وکالت کرتے ہیں۔ اگر ہم یرغمالیوں کی تعداد کی بات کریں تو اسرائیل کے پاس کتنے یرغمال ہیں اور حماس کے پاس کتنے یرغمال ہیں؟ اگر دیکھا جائے تو اسرائیل حماس سے کئی گنا زیادہ لوگوں کو یرغمال بنا چکا ہے۔ اگر ہم اس طرف آنکھیں بند کر لیں تو یہ ناانصافی ہو گی”۔
جرمن چانسلر نے ترک رہنما کے سامنے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کی پٹی دونوں میں شہریوں کی زندگیوں کی یکساں قیمت ہے، حالانکہ انہوں نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر بھی زور دیا۔
مسٹراشکولز نے اعلان کیا کہ پریس کانفرنس کے بعد، وہ اور مسٹر ایردوگان غزہ کے رہائشیوں کے لیے انسانی امداد اور یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے انکلیو میں ممکنہ جنگ بندی پر بات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں لیڈران یوکرین کے تنازعہ اور سویڈن کی ناٹو میں رکنیت پر بھی بات چیت کریں گے۔
قبل ازیں، مسٹر ایردوگان ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور وزیر تجارت عمر بولات کے ہمراہ دو روزہ دورے پر برلن پہنچے تھے۔ مسٹر ایردوگان نے جمعہ کے روز جرمن چانسلر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل جرمن صدر فرانک والٹر اسٹین میئر سے ملاقات کی۔ دونوں صدور نے غزہ کی پٹی اور یوکرین کے تنازعات، ناٹو کے مستقبل، دوطرفہ تعلقات، یورپی یونین اور ترکی کے تعلقات اور نقل مکانی کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
قابل ذکر ہے کہ 07 اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف اچانک راکٹ حملہ کیا اور اسرائیلی برادریوں کے لوگوں کو قتل اور اغوا کیا۔ اسرائیل نے جوابی حملے کیے اور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کردی، پانی، خوراک اور ایندھن کی سپلائی تک بند کر دی۔
اسرائیل نے 27 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے ہدف کے ساتھ غزہ کی پٹی کے اندر بڑے پیمانے پر زمینی دراندازی شروع کی۔ اس تنازعے کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً 1200 اور غزہ کی پٹی میں 12000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔