غزہ///
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے انتباہ دیا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے کو وسعت دینے کے منصوبے کا مطلب یرغمالیوں کو ’’قربان ‘‘ کرنا ہوگا۔ اتوار کو اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر جاری جنگ کو وسعت دینے اور فلسطینی خطے کے اندر علاقوں پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے انتباہ دیا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے کو وسعت دینے کے منصوبے کا مطلب یرغمالیوں کو ’’قربان ‘‘ کرنا ہوگا۔اتوار کو اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر جاری جنگ کو وسعت دینے اور فلسطینی خطے کے اندر علاقوں پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔حماس نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’’غزہ میں زمینی حملے کو وسعت دینے کے منصوبوں کی (اسرائیلی) قابض کابینہ کی طرف سے منظوری اس خطے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کو قربان کرنے کا واضح فیصلہ ہے۔‘‘
اسرائیلی فیصلے کو حماس نے گزشتہ۲۰؍ ماہ کے دوران ’’اعلان کردہ اہداف حاصل کیے بغیر ناکامی کے چکر کی تجدید قرار دیا۔ ‘‘ حماس نے کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ پر جنگ کو وسعت دینے کے بارے میں بیانات امریکی انتظامیہ کی طرف سے فراہم کردہ تحفظ کے تحت شہریوں کے خلاف مزید جرائم کرنے پر ان کے اصرار کی عکاسی کرتے ہیں۔‘‘
اس نے عرب و اسلامی ممالک، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ ’’فاشسٹ قابض حکومت کو روکنے اور اس کے لیڈروں کو بین الاقوامی انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری کارروائی کریں۔‘‘
اسرائیلی تخمینوں کے مطابق غزہ میں ۵۹؍ قیدی باقی ہیں، جن میں سے۲۴؍ کے زندہ ہونے کا گمان ہے۔ اس کے برعکس، فلسطینی اور اسرائیلی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ۹۵۰۰؍سے زائد فلسطینی اسرائیل میں سخت حالات میں قید ہیں، جن میں تشدد، بھوک اور طبی امداد سے محرومی کی اطلاعات شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر کے اسرائیل پر حماس کے حملوں کو جواز بنا کر اسرائیل نے غزہ پر جو فوج کشی کر رکھی ہے ا س کے نتیجے میں ۵۲؍ ہزار ۶۰۰؍ سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ بین الاقوامی عدالت میں اسرئیل کے جنگی جرائم کے تعلق سے متعدد مقدمات دائر ہیں۔