نئی دہلی//
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 6 نومبر 2023ء ) پاکستان نے فخر زمان کی سنچری کی بدولت ہفتے کے روز بارش سے متاثرہ ورلڈ کپ میچ میں نیوزی لینڈ کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے ذریعے 21 رنز سے شکست دیکر سیمی فائنل میں رسائی کی اپنی امید برقرار رکھی ہے۔ ہائی اسٹیکس کا مقابلہ جیتنے کے لیے 402 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے، پاکستان نے نیوزی لینڈ پر چڑھائی کی اور فخر نے 63 گیندوں پر سنچری بنائی جبکہ بابر اعظم اپنی ففٹی تک پہنچ گئے جب بارش کے باعث 21.3 اوورز میں 160-1 کے سکور پر کھیل روک دیا گیا۔
پاکستان کو 41 اوورز میں 342 رنز کا نظرثانی شدہ ہدف ملا اور فخر نے 8 چوکوں اور 11 چھکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 126 رنز بنائے جب کہ بابر نے ناقابل شکست 66 رنز بنائے ، بارش کی واپسی سے قبل پاکستان نے اگلے 4 اوورز میں مجموعی اسکور میں 40 کا اضافہ کیا۔
پاکستان کی جارحانہ بیٹنگ کا مطلب یہ تھا کہ وہ ڈی ایل ایس کے سکور سے 21 رنز آگے تھے جب میچ ختم کیا گیا جس نے انہیں چوتھے نمبر پر موجود نیوزی لینڈ کے پوائنٹس کے برابر پہنچا دیا۔
گوتم گمبھیر نے فخر زمان کی نڈر بلے بازی کی تعریف کرتے ہوئے بابر اعظم کی حمایت میں اہم کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ گمبھیر کا خیال ہے کہ فخر کو جارحانہ انداز سے کھیلنے کا لائسنس اس لیے ملا کیوں کہ بابر دوسرے اینڈ پر موجود تھا۔ گوتم گمبھیر نے سٹار اسپورٹس پر کہا کہ "آپ فخر زمان کی جتنی بھی تعریف کریں کم ہے، جس طرح سے انہوں نے بلے بازی کی لیکن بابر اعظم نے بھی ان کا شاندار ساتھ دیا۔
فخر اس طرح بیٹنگ کر سکتا تھا کیونکہ بابر دوسرے سرے پر تھا”۔ اگر بابر اعظم آؤٹ ہو جاتے یا ایک یا دو وکٹیں مزید گر جاتیں تو فخر زمان کو دفاعی انداز اپنانا پڑتا، یہ ایک غیر معمولی شراکت داری تھی۔ ایک سرے پر یقین اور دوسرے پر جارحیت، ہر کھلاڑی کی اپنی طاقت ہوتی ہے۔ بابر اعظم فخر زمان کی طرح نہیں کھیل سکتے اور فخر بابر کی طرح نہیں کھیل سکتے، اس لیے پارٹنرشپ کی طرف دیکھیں، وہ آپ کو میچ جیتوائیں گی۔
انگلینڈ کے خلاف پاکستان کے آخری گروپ مرحلے کے میچ کو دیکھتے ہوئے گوتم گمبھیر نے بابر اعظم کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی اننگز کو اینکر کرنے کی صلاحیت پاکستان کی کامیابی کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ” پاکستان کے لیے اگر فخر زمان افتخار احمد اور محمد رضوان کو آزادانہ بیٹنگ کرنی ہے تو بابر کو ایک سرے پر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اگلا میچ پاکستان کے لیے جیتنا ضروری ہے۔ بابر نے اب تک ہندوستان میں سنچری نہیں بنائی ہے۔ وہ سیٹ ہوگئے تو ہوسکتا ہے کہ ہمیں سنچری دیکھنے کو ملے لیکن پاکستان کے لیے جیتنا زیادہ اہم ہے۔‘‘