ہماری تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے اور بالکل بھی نہیں آ رہا ہے کہ سرکار… ایل جی سنہا جی کی سرکار کوایسے مشورے کون دیتا ہے…یوں تو ان کے ہاں مشیر کے نام پر ایک عدد مشیر ہے‘ لیکن… لیکن ان کی شکل دیکھ کر ہم حلفاً یہ بیان کرنے کیلئے تیار ہیں اور سو فیصد ہیں کہ… کہ ان سے کوئی مشورہ نہیں لیتا ہو گا اور… اور بالکل بھی نہیں لیتا ہو گا… ایل جی صاحب تو بالکل بھی نہیں۔ پھر حکومت کو کون مشورہ دیتا ہے جو و ہ آئے دن ایسے حکم نامے … ایسے آڈر جاری کرتی ہے جس کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو تی ہے۔ یعنی ان حکم ناموں کے بغیر بھی کشمیر میں روز سورج طلوع ہو گا‘ اپنی سمت میں طوع ہو گا اور ہاں غروب بھی ہو گا …اپنے وقت اور سمت میں غروب ہو گا ۔ ایل جی انتظامیہ کا تازہ اور… اور ایک دم تازہ حکم نامہ اس کے ملازمین… کم و بیش پانچ لاکھ ملازمین کیلئے ہے جس میں انہیں… سرکاری ملازمین کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ ہڑتال اور مظاہروں سے دور رہے… ان کے پاس جانے کی کوشش بھی نہ کریں… دوسرے الفاظ میں ایل جی انتظامیہ نے ہڑتال اور مظاہروں کو اپنے ملازمین کیلئے ممنوع… شجر ممنوع قرار دیا ہے…۔ کیا واقعی ایسا کرنے کی ضرورت تھی؟ یقینا نہیں تھی اور… اور اس لئے نہیں تھی کہ … کہ ایک عام اور خاص کشمیر ی ہڑتال اور مظاہروں سے اتنا دور چلا گیا ہے جتنا دور’انڈیا‘ بلاک سے دہلی چلی گئی ہے…کشمیری ہڑتال اور مظاہروں کے نام سے بھی اب کانپ اٹھتے ہیں ‘ تھر تھراجاتے ہیں… ان کی ٹانگیں کانپ جاتی ہیں… اور ان کشمیریوں میں اپنے سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں۔ اگر ایسا نہیںہو تا تو… تو کیا کشمیر میں گزشتہ پانچ برسوں میں ایک بھی ہڑتال نہیں ہو تی… ایک بھی مظاہرہ نہیں ہو تا… اور سب سے بڑھ کر ایل جی صاحب تو خود یہ بار بار اور ہر بار کہتے ہیں کہ ہڑتال اور مظاہرے اب قصہ پارینہ ہیں… پھر چاہے وہ مظاہرے اور ہڑتال عام لوگوں کے ہو تے یا پھر سرکاری ملازمین کے ۔ہم تو صاحب کہیں اور سو فیصد یہ بات کہیں گے کہ… کہ جس کسی نے بھی ایل جی صاحب کو یہ حکم نامہ جاری کرنے کا مشورہ دیا ہے … اس نے کشمیر میں رہ کر سچ میں اپنے بال دھوپ میں سفید کئے ہیں اور… اور سو فیصد کئے ہیں کہ… کہ ایسے کسی حکم نامہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی… بالکل بھی نہیں تھی ۔ ہے نا؟