نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ ہم حمایت کرتے ہیں … اس سب کی حمایت کرتے ہیں ‘ ان سب تجربوں کی حمایت کرتے ہیں جو آجکل ہو رہے ہیں… محکمہ تعلیم کی جانب سے ہو رہے ہیں… اسکولوں میں اوقات کارکے حوالے سے ہو رہے ہیں… ہم اس سب کی حمایت نہیں کررہے ہیں… اور اس لئے بھی نہیں کررہے ہیں کہ صاف لگ رہاہے کہ محکمہ تعلیم جو کچھ بھی کررہا ہے… یا اس نے اس حوالے سے جو کچھ بھی کیا ‘بغیر سوچے سمجھے کیا یا پھر ایک ناقص سوچ کے تحت کیا… اگر… جی ہاں اگر ایسا نہیں ہو تا تو… تو اس محکمہ کی وزیر…سکینہ ایتو صاحبہ بار بارصفائیاں دیتی نہیں نظر نہیں آتیںکہ… کہ ان کے محکمہ نے جو کچھ کیا وہ حتمی نہیں ہے… اسے بدلا جا سکتا ہے اور… اور آج تو انہوں نے واضح اور غیر مبہم انداز میں کہا کہ اسے بدلا جائیگا …اس لئے صاحب آپ مطمئن رہیے کہ …کہ ہم اس سب کی حمایت نہیں کررہے ہیں… لیکن… لیکن ایک بات جو ہم کہنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ …کہ کیا یہ ضروری ہے کہ ہم جو کچھ کرتے آئے ہیں اسی کو دہرائیں … اس کی رٹ لگاتے پھریں ؟ہم ۸/۹ بجے سے پہلے بچوں کو اسکول بھیجنے کے عادی نہیں ہیں… یہ ہماری عادت نہیں ہے تو… تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم اس عادت کو بدلنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں… یا اس عادت کو بدلا نہیں جا سکتا ہے… محکمہ تعلیم نے اگر اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی لائی تو… تو یہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی کہ … کہ اس کی ایک وجہ تھی … وجہ یہ تھی کہ بچوں کو جھلستی دھوپ سے بچایا جائے… اسی سوچ کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا… بس اس فیصلے کی دیر تھی کہ … کہ سوشل میڈیا پر سیلاب آیا … ننھے منھے بچوں کی نیم بیداری میں ویڈیوز اپ لوڈ کی گئیں اور حکومت سے اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا گیا… ایک بات جسے ہم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کیا صرف ہمارے ہی بچے ہیں… کیا کہیں اور اتنے سویرے بچے… ننھے منھے بچے اسکول نہیں جاتے ہیں… کیا وہاں بھی بچوں کی نیند اور آرام کی آڑ میں اسکولوں میں صبح کے اوقات کار کی مخالفت کی جاتی ہے … یقینا نہیں کی جاتی ہے… زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے… جموں میں دیکھ لیجئے کہ وہاں گرما گرم موسم میں اسکولوں کے اوقات کار کیا ہوتے ہیں اور… اور ان اوقات کار کے خلاف سوشل میڈیا پر کتنے ویڈیوز اپ لوڈ کئے جاتے ہیں۔خیر آپ ٹینشن نہ لیں سکینہ جی جلد ہی نئی ٹائمنگ کے ساتھ جلوہ گر ہوں گی اور… اور پھر یقینا آپ کی…ہمارا مطلب ہے بچوں کی نیند میں کوئی خلل نہیں پڑے گا ۔ہے نا؟