نئی دہلی//
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جمعہ کو کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ یہ عدالت ’تاریخ پہ تاریخ عدالت‘بنے ۔
سپریم کورٹ میں سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک بنچ نے آج کہا، ‘‘ ہم نہیں چاہتے کہ یہ عدالت تاریخ پہ تاریخ کی عدالت بنے ۔ بنچ نے کھلی عدالت میں یہ تبصرہ کیا اور وکلاء سے درخواست کی کہ سماعت صرف اس وقت ملتوی کی جائے جب یہ واقعی ضروری ہو۔
جسٹس چندر چوڑ نے سماعت کو بار بار ملتوی کرنے سے ملک کی سپریم کوٹ میں شہریوں کے اعتماد کی صورت حال بیان کرتے ہوئے کہا’’میں بار کے ممبران سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس وقت تک التوا کا مطالبہ نہ کریں جب تک کہ یہ واقعی ضروری نہ ہو‘‘۔ یہ تاریخ پہ تاریخ عدالت نہیں ہو سکتی۔ اس سے ہماری عدالت میں شہریوں کا اعتماد کمزور ہوتا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ستمبر اور اکتوبر ۲۰۲۳کے دوران گزشتہ دو ماہ میں وکلاء کی جانب سے۳۶۸۸التوا مانگے گئے ۔ انہوں نے ضرورت سے زیادہ التوا کے مطالبات پرکہا کہ اس سے معاملے کو داخل کرنے اور اسے درج کرنے کا مقصد ناکام ہوگیا۔
چیف جسٹس نے وکلا سے کہا کہ میری ایک درخواست ہے ، آج۱۷۸التوا کی درخواست کی پرچیاں ہیں، یکم اور۳ستمبر تک اوسطاً فی متفرق دن میں۱۵۴؍التوا کی درخواستیں ہیں۔
اس کے برعکس ستمبر۲۰۲۳سے اب تک۲۳۶۱کیسز کا ذکر (جلد سماعت کی درخواست) کی گئی ہے ۔ روزانہ اوسطاً ۵۹کیسز کا ذکر کیا جارہا ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک طرف جہاں معاملات کو تیزی سے درج کیا جاتا ہے تو دوسری طرف ان کا ذکر کیا جاتا ہے اور پھر ملتوی کر دیا جاتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔