سرینگر//
جموں کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں آج دہشت گردوں نے ایک پولیس اہلکار کو اس کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ وادی میں گزشتہ تین دنوں میں یہ تیسرا ٹارگٹ حملہ ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ہیڈ کانسٹیبل ‘غلام محمد ڈار پر بارہمولہ کے کرال پورہ گاؤں میں ان کے گھر پر حملہ کیا گیا۔ اسے شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
جموں کشمیر پولیس نے کہا’’زخمی پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔ ہم شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور اس نازک موڑ پر اس کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ تلاشی آپریشن جاری ہے‘‘۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ گاؤں کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور حملہ آوروں کا پتہ لگانے کے لیے تلاشی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
گزشتہ روز پلوامہ میں ایک غیر ریاستی مزدور پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔
اتوار کو سری نگر میں ایک پولیس انسپکٹر کو گولی مار کر زخمی کر دیا گیا۔ مسرور احمد وانی کو اتوار کو اس وقت تین گولیاں ماری گئیں جب وہ عیدگاہ کے علاقے میں کرکٹ کھیل رہے تھے۔
سیکورٹی فورسز نے ان حملوں کے بعد پلوامہ اور جموں و کشمیر کے دیگر حصوں میں گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی چیکنگ کو تیز کر دیا ہے۔ سری نگر کے تمام بڑے چوراہوں کے ساتھ ساتھ شہر کے خارجی راستوں پر موبائل گاڑیوں کی چیک پوائنٹس قائم کی گئی ہیں۔
دہشت گردوں کی جانب سے دراندازی کی کوششوں کے درمیان تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے۔
گزشتہ ہفتے جمعرات کو، یونین ٹیریٹری نے فروری ۲۰۲۱ میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے سمجھوتے کے بعد بین الاقوامی سرحد کے ساتھ سب سے بڑی جنگ بندی کی خلاف ورزی دیکھی۔رہائشی علاقوں پر مارٹر گولے گرنے کے بعد درجنوں دیہاتیوں نے اپنے گھروں کو چھوڑ دیا۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ یکے بعد دیگرے تین ملی ٹینٹ حملوں کے بعد کشمیر کی سیکورٹی صورتحال کا از سر نو جائزہ لیا جارہا ہے۔