سرینگر//
محکمہ فوڈ کی جانب سے راشن کارڈوں پر درج تمام صارفین کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ راشن گھاٹوں پر آکر بائیو میٹرک کرائیں تاکہ مستحق افراد ہی راشن حاصل کر سکیں۔
صارفین نے اس حکم نامے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ راشن کارڈوں پر درج سبھی صارفین کو راشن گھاٹوں پر آنے کا فرمان جاری کرنا مناسب نہیں ہے اور اس حوالے سے محکمہ کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔
اطلاعات کے مطابق وادی کے اطراف واکناف سے شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ محکمہ فوڈ کی جانب سے صارفین کو راشن گھاٹوں پر ای پوز مشین پر انگوٹھا کرانے کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس وجہ سے صارفین میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
اس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے صارفین نے کہاکہ سردی کے ان ایام میں بزرگوں اور بچوں کو راشن گھاٹوں پر آکر بائیو میٹرک کے حوالے سے شدید دقتوں کا سامنا کرناپڑرہا ہے جبکہ وائرل انفکشن نے بھی پوری وادی کو اپنی لپیٹ میں لے ہے ، اس لئے محکمہ کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کرکے معمر اشخاص اور بچوں کو بائیو میٹرک کرانے سے مستثنیٰ رکھیں تاکہ انہیں ذہنی کوفت کا سامنا کرنے پر مجبور نہ ہوناپڑے ۔
ایک صارف ریاض احمد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سردی کے ان ایام میں بزرگ مرد و زن اور بچوں کو راشن گھاٹوں پر آنے کا فرمان جاری کرنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔
احمد نے کہاکہ محکمہ فوڈ نے راشن کارڈوں پر سبھی صارفین جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں کو راشن گھاٹوں پر آکر بائیو میٹرک کرانے کو لازمی قرار دیا ہے ۔
صارف نے کہاکہ موسمی تبدیلی کے باعث پوری وادی میں وائرل انفکیشن پھیل چکا ہے تو دوسری طرف محکمہ فوڈ صارفین کو راشن گھاٹوں پر آنے کے لئے فرمان جاری کر رہا ہے ۔
محکمہ فوڈ کے عہدیدار نے یو این آئی اردوکو بتایا کہ اکثر صارفین کے بارے میں شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ایسے بھی صارفین کا نام راشن کارڈ وں پر اندراج ہے جوکہ اس دنیا سے رخصت ہو چکے اور بعض راشن ہولڈرز کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بیرونی ریاستوں میں سکونت پذیر ہیں اور ان کے نام پر غیر مستحقین ان کے راشن کارڈوں پر غذائی اجناس حاصل کر رہے ہیں۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ حقداروں کی حق تلفی نہ ہو اس وجہ سے محکمہ نے صرف ایک ماہ کی خاطر گھر کے سبھی افراد کو بائیو میٹرک کرانے کولازمی قرار دیا ہے ۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ محکمہ کو اس حوالے سے اپنا دست تعاون بہم رکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کشمیر صوبہ کے اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی
سرینگر//
ڈائریکٹوریٹ آف اسکول ایجوکیشن کشمیر نے صوبہ کشمیر کے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں کے اوقات کار میں یکم نومبر سے تبدیلی کا حکم دیا ہے ۔
متعلقہ محکمے کی طرف سے جاری ایک حکمنامے کے مطابق سری نگر میونسپل حدود میں آنے والے اسکول صبح۱۰بجے سے ۳بجے سہہ پہر تک کھلے رہیں گے جبکہ میونسپل حدود سے باہر کے اضلاع میں اسکولوں میں اوقات کار صبح ساڑھے دس بجے سے ساڑھے تین بجے تک مقرر کیا گیا ہے ۔حکمنامے کے مطابق اسکولوں میں نئے اوقات کار یکم نومبر سے لاگو ہوں گے ۔
تمام متعلقہ اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اب احکامات و ہدایات پر سختی سے عمل کریں اس سلسلے میں کسی بھی کوتاہی کا سنجیدہ نوٹس لیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بارہمولہ میںدو مشتبہ افراد گرفتار اسلحہ اور گولہ بارود ضبط کیا گیاـ:پولیس
سرینگر//
بارہمولہ میں پولیس نے دو مشتبہ افراد کوگرفتار کرکے ان کی تحویل سے اسلحہ اور گولہ بارو ضبط کیا ۔
پولیس ذرائع نے بتایاکہ سوموار کی شام کو پولیس اور فوج کی مشترکہ پارٹی نے نارا دری ڈنگر پورہ نارواو علاقے میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ذرائع نے کہا اس دوران فورسز کی مشترکہ ٹیم نے دونوں افراد کی تلاش لی۔ جس کے بعد مذکورہ افراد سے ایک چینی پستول‘۹ء۱۲؍ ایم ایم راؤنڈز اور دو چینی دستی بم برآمد ہوئے۔ا
دونوں کی شناخت غلام حسن میر ولد غلام رسول میر اور مختار احمد خان ولد محمد افضل خان ساکنان چندوسہ بارہمولہ کے طور پر ہوئی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں پولیس تھانہ شیری مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور دونوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جموں کشمیر میں مسائل کا اس لئے سامنا رہا کیوں کہ ضم کرنے کا کام پنتھ کو ہیں سونپا گیا :دھنکھر
نئی دہلی//
نائب صدر ‘جگدیپ دھنکھر نے منگل کو کہا کہ ہندوستان کو’مسائل‘ کا سامنا رہا کیونکہ ولبھ بھائی پٹیل کو آزادی کے بعد جموں و کشمیر کو یونین کے ساتھ ضم کرنے کا کام نہیں سونپا گیا تھا ۔
دھنکھر نے کہا کہ آئین کی دفعہ۳۷۰کی دفعات کو منسوخ کرنے کے ساتھ چیزیں’ٹریک پر‘ ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ اس کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر، بی آر امبیڈکر نے آئین میں آرٹیکل ۳۷۰ کا مسودہ تیار کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق، دھنکھر نے خوشی کا اظہار کیا کہ آرٹیکل ۳۷۰’’ہمارے آئین میں اب نہیں ہے‘‘۔
نائب صدر نے کہا ’’تمام ریاستوں کا انضمام سردار ولبھ بھائی پٹیل کو سونپا گیا تھا سوائے جموں اور کشمیر کے، اور ہم جانتے ہیں کہ ہمیں کس مسئلے کا سامنا کرنا پڑا‘‘۔
دھنکھر نے یہ باتیں یہاں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
نائب صدر نے پارلیمنٹ کو’مذاکرات، مباحثے، غور و خوض اور بحث کے لیے ایک پختہ ایوان‘ کے طور پر بیان کیا، اور نوجوان ذہنوں کو ایسے بیانیے کی شکل دینے کے لیے حساسیت کی ضرورت پر زور دیا جو اضطراب اور خلل کے ’منحوس بیانیے‘ کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کریں گے۔
دھنکھر نے کہا کہ شفافیت، جوابدہی اور کامیابی اب ملک میں نیا معمول بن گیا ہے۔انہوں نے کہا ’’اقتدار کے گلیارے ‘جو کبھی بدعنوانی اور طاقت کے دلالوں سے متاثر تھے، اب مکمل طور پر صاف کر دیے گئے ہیں، اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے‘‘۔
تقریب کے دوران، دھنکھر نے مختلف اعزازات سے بھی نوازا، بشمول پال ایچ ایپلبی ایوارڈ اور ڈاکٹر راجندر پرساد ایوارڈ برائے اکیڈمک ایکسیلنس، اور اشاعتیں جاری کیں۔ (ایجنسیاں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔