تو صاحب آزاد صاحب…اپنے غلام نبی آزاد صاحب کاکہنا ہے کہ وہ سیاست کو مذہب اور مذہب کو سیاست سے دور رکھیں گے اور… اور سو فیصد رکھیں گے ۔ ہم آزاد صاحب کی نیت پر شک تو نہیں کررہے ہیں … لیکن ان کا یہ کہنا کہ وہ سیاست کو مذہب سے دور رکھیں گے… اس سے بڑی سیاست اور کوئی نہیں ہو سکتی ہے اور… اور اس لئے نہیں ہو سکتی ہے کیونکہ… کیونکہ دنیا کے جس حصے میں ہم رہ رہے ہیں … اس حصے میں سیاستدان علامہ اقبال کے اس شعر پر من و عن عمل کرتے ہیں اور… اور سو فیصد کرتے ہیں …’ جد اہو دین سے سیاست تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘… ہند و پاک میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں وہ سب… ہول سیل میں اس شعر کو عملا رہی ہیں اور… اور سو فیصد عملا رہی ہیں…فرق صرف یہ ہے کہ کوئی سامنے آکر ‘سینہ تان کر تو… تو کوئی سات پردوں کے پیچھے چھپ کر لیکن… سب کی سب دین اور مذہب کا استعمال کرتی ہیں … سیاست میں کرتی ہیں… بی جے پی سینہ تان کر کرتی ہے… بغیر کسی ہچکہاہٹ کے ‘ بغیر کسی لگی لپٹی کے کرتی ہے اور… اور کانگریس… اپنے آزاد صاحب کی سابقہ جماعت کانگریس سات پردوں کے پیچھے کرتی ہے … چوری چوری’چھپکے چھپکے کرتی ہے… تاکہ کوئی دیکھ نہ لے … غیر محسوس انداز میں کرتی ہے… تاکہ کسی کو محسوس نہ ہو… لیکن کرتی ہے اور… اور ضرور کرتی ہے ۔جب بھی اور جہاں بھی کانگریس کو مذہب کا سہارا لینے کی ضرورت پڑتی ہے…وہاں یہ لیتی ہے… اوررہی اپنے آزاد صاحب کی بات تو یقینا اب یہ کانگریس میں نہیں ہیں… لیکن کانگریس اور ان کا ساتھ جتنا رہا… اور بہت طویل رہا ہے… ممکن نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ انہوں نے کانگریس سے یہ نہیں سیکھا ہوگا کہ… کہ کس طرح… کس غیر محسوس انداز میں سیاست میں ‘ الیکشن کیلئے ‘ ووٹوں کیلئے‘ اقتدار کیلئے ‘ طاقت کیلئے غیر محسوس انداز میں مذہب کا استعمال ہو تا ہے… ہمیں یقین ہے کہ آزاد صاحب نے اتنا تو کانگریس سے سیکھ ہی لیا ہو گا اور… اور جموں کشمیر میں جب بھی اور جہاں بھی انہیں الیکشن کیلئے‘ دوٹوں کیلئے‘ اقتدار کیلئے ‘ طاقت کیلئے مذہبی کا استعمال کرنے کی ضرورت پڑے گی یہ جناب اس کا استعمال کریں گے اور سو فیصد کریں گے کیونکہ بی جے پی نے ثابت کر دیا ہے کہ … کہ یہ ایک اچھا اور منافع بخش ماڈل ہے ۔ ہے نا؟