سرینگر//
قطر کی ایک عدالت نے گذشتہ سال اگست میں دوحہ سے گرفتار کیے جانے والے انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو سزائے موت سنا دی ہے مگر ان کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے فی الحال اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
اس کی تصدیق کرتے ہوئے انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا’’ہم سزائے موت کے فیصلے سے شدید صدمے میں ہیں اور عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔
انڈیا کے وزارت خارجہ نے مزید کہا ہے ’’اس کیس کی کارروائی کی خفیہ نوعیت کی وجہ سے اس موقع پر مزید کوئی تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہو گا۔‘
بیان کے مطابق’’ہم اس کیس کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور اس کی پیروی کر رہے ہیں۔ ہم (گرفتار افراد کے لیے) تمام قونصلر اور قانونی مدد جاری رکھیں گے۔ ہم اس فیصلے کو قطری حکام کے ساتھ بھی اٹھائیں گے‘‘۔
ماضی میں گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور پر ظاہر کی گئی تھی۔
سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق اہلکار دوحہ میں قائم ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کیلئے کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی بحریہ کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کرتی ہے۔
یہ کمپنی مبینہ طور پر ایک عمانی شہری کی ملکیت ہے، جو رائل عمانی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں، انھیں بھی آٹھ انڈین افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعدازاں تفتیش کے بعد انھیں نومبر میں رہا کر دیا گیا تھا۔
گذشتہ ہفتے انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے بتایا تھا کہ اس کیس کی آخری اور ساتویں سماعت ۳؍اکتوبر کو ہوئی تھی لیکن انھوں نے اس ضمن میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔
قطر اور نہ ہی انڈیا نے اِن ۸؍افراد پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات کے بارے میں عوامی طور پر فی الحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے، تاہم انڈین میڈیا نے نامعلوم ذرائع سے خبر دی تھی کہ انڈین شہریوں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔