نئی دہلی// داخلہ اور تعاون کے وزیر امیت شاہ نے جمعرات کو کوآپریٹو سوسائیٹیوں کے ذریعے فصلوں کے بیجوں کی سائنسی پیداوار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک کی ضروریات پوری ہوں گی اور دنیا کو برآمد بھی ممکن ہو سکے گی جس سے کسانوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔
انڈین سیڈ کوآپریٹو سوسائٹی کے ذریعہ "کوآپریٹو سیکٹر میں جدید اور روایتی بیج کی پیداوار” پر قومی سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے ، مسٹر شاہ نے کہا کہ سائنسی طریقے سے تیار کردہ بیج ملک میں کسانوں کو مناسب مقدار میں دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے ۔ کسانوں کو مستند بیج فراہم کرنے کے لیے اس کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہو گا۔ مستند بیج کسانوں کی پیداوار میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روایتی بیجوں کو محفوظ کرنے اور اس کی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں غذائی اجزاء کی بڑی مقدار موجود ہے جس کی دنیا میں بہت زیادہ مانگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ کوآپریشن کمیٹی (پی اے سی ایس) کے ذریعے بیج کی پیداوار کو سائنسی انداز میں آسانی سے فروغ دیا جا سکتا ہے جس سے کسانوں کو بھرپور فوائد حاصل ہوں گے ۔ چھوٹے اور معمولی کسانوں کو پرائیویٹ سیکٹر میں پیدا ہونے والے بیج کا فائدہ نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سالانہ تقریباً 465 لاکھ کوئنٹل بیج دستیاب ہوتے ہیں، جس میں سرکاری شعبے کے بیجوں کا حصہ صرف 165 لاکھ کوئنٹل ہی ہے ۔ ملک کی صرف ایک فیصد ضروریات کوآپریٹیو سے پوری ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تین گنا زیادہ بیج کی ضرورت ہے جسے کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے پورا کیا جا سکتا ہے ۔
وزیر تعاون نے کہا کہ انہیں مکمل اعتماد ہے کہ تعاون کے ذریعے تحقیق اور ترقی کی بنیاد پر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملک میں عالمی معیار کے بیج تیار کیے جا سکیں گے ۔ اس کے لیے مناسب میکانزم تیار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں روایتی بیج تیار کیے جاتے ہیں لیکن لوگوں کو اس کے بارے میں صحیح معلومات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیج کی تیاری میں موسمیاتی تبدیلیوں اور جینیات کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو صحت بخش غذائی اجناس مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موٹے اناج کی روایتی اقسام کے کچھ بیج دستیاب ہیں جنہیں پوری دنیا میں سپلائی کیا جا سکتا ہے ۔ اس موقع پر کوآپریٹو سیکٹر کے لیڈر اور اعلیٰ حکام موجود تھے ۔