نئی دہلی//
سپریم کورٹ ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی تسلیم کرنے کی درخواستوں پر منگل کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ اپنا فیصلہ سنائے گی۔
جسٹس چندر چوڑ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی آئینی بنچ نے۱۰دن تک متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد۱۱مئی۲۰۲۳کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
درخواست گزاروں نے دلیل دی تھی کہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم نہ کرنا مساوات، آزادی اظہار اور وقار کے حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کو اس کمیونٹی کی سماجی تحفظ اور دیگر فلاحی وظائف تک رسائی کے لیے بھی مناسب ہدایات جاری کرنی چاہئیں۔
مرکزی حکومت نے عرضی گزاروں کی سخت مخالفت کی تھی۔ حکومت نے دلیل دی تھی کہ درخواست گزاروں کے مطالبے کی اجازت دینے سے پرسنل لاز کے معاملے میں بہت خراب صورتحال پیدا ہو جائے گی۔
حکومت نے عدالت میں یہ بھی کہا تھا کہ اس موضوع کو صرف (اس کے وسیع تر نتائج کی وجہ سے ) مقننہ ہی ہینڈل کر سکتی ہے ۔ مرکزی حکومت نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ صرف سات ریاستوں نے ہم جنس پرستوں کی شادی کے معاملے پر اس کے سوال کا جواب دیا ہے ۔ ان میں سے راجستھان، آندھرا پردیش اور آسام نے اس طرح کی شادیوں کے لیے قانونی منظوری مانگنے والے درخواست گزاروں کے دلائل کی مخالفت کی ہے ۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران سینئر وکلاء اے ایم سنگھوی، راجو رام چندرن، کے وی وشواناتھن (اب سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی یافتہ)، آنند گروور اور سوربھ کرپال نے۲۱درخواست گزاروں کی نمائندگی کی۔