سرینگر//
کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل) نے پیر کو وادی میں بجلی کا کٹوتی شیڈول جاری کردیا ہے جس کے تحت میٹر والے علاقوں میں مرحلہ وار ساڈھے چار اور بغیر میٹر والے علاقوں میں روزانہ ۸ گھنٹے بجلی بند رہے گی ۔
بجلی کٹوتی کا مقصد تقریباً ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی قلت کو پورا کرنے ہے جس کا جموں کشمیر کی مقامی پیدوار میں آئی کمی کی وجہ سے سامنا ہے۔
کے پی ڈی سی ایل نے آج جو کٹوتی شیڈول جاری کیا اس کے مطابق میٹر والے علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ساڈھے چارگھنٹے بجلی کی کٹوتی ہوگی۔ شیڈول کے مطابق صبح ‘دن اور شام کے اوقات میں بجلی تین بار ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے بند رہے گی ۔
غیر میٹر والے علاقوں میں باقاعدگی سے ۸گھنٹے کی کٹوتی ہوگی ۔
کے پی ڈی سی ایل کاکہنا ہے کہ جموں کشمیر میں پن بجلی پروجیکٹوں سے پیدا ہونے والی بجلی کی پیدوار میں نمایاں کمی آئی ہے ‘ جس کی وجہ سے اسے بجلی کٹوتی کا سہارا لینا پڑرہا ہے ۔
کے پی ڈی سی ایل کاکہنا ہے کہ صوبہ کشمیر میں۴۵۰سے۵۰۰میگا واٹ بجلی کی قلت ہے کیونکہ دریائے جہلم پر ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی آئی ہے کیونکہ طویل خشکی کی وجہ سے بیشتر آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اس کاکہنا تھا ’’تقریباً ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (جے پی ڈی سی ایل) اور کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) باقاعدہ وقفوں کے بعد بجلی کی کٹوتی کا سہارا لے رہے ہیں‘‘۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جموں صوبے میں صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیلئے۱۱۰۰ سے۱۲۰۰ میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن اس وقت۴۵۰ سے۵۰۰ میگا واٹ کی کمی ہے جس کی بنیادی وجہ بغلیہار کے اسٹیج دوم کے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سے صفر پیداوار ہے۔
ذرائع نے کہا’’اس میں کوئی شک نہیں کہ بغلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا مرحلہ دوم ہر سال ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے پہلے ہفتے سے بجلی کی پیداوار روک دیتا ہے لیکن اس سال طویل خشک موسم اور اس کے بعد دریائے چناب میں بہت کم اخراج کی وجہ سے ستمبر کے وسط سے بھی بجلی پیدا نہیں ہو سکی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے اس منصوبے سے ۴۵۰میگا واٹ بجلی کا شارٹ فال ہے جس کے نتیجے میں بجلی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع نے کہا ’’حکومت کو ناردرن گرڈ سے اضافی بجلی خریدنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ زیادہ قیمت ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ملک میں ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹوں کی اکثریت دریاؤں میں کم اخراج کی وجہ سے اس وقت کم بجلی پیدا کر رہی ہے۔ پیداوار کی لاگت کافی بڑھ گئی ہے۔‘‘