حادثے… سرینگر جموں شاہراہ پر حادثے ہوتے رہتے ہیں… ایسے حادثے جن میں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں… موت کی وادیوں … گہری وادیوں میں گم ہو جاتی ہیں… اس شاہراہ‘ جسے کشمیر کی لائف لائن بھی کہا جاتا ہے‘ پرحادثہ ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے… اور ہاں انوکھی بھی نہیں … لیکن حال ہی میں اس شاہراہ پر ایک انوکھی بات ہو ئی… انوکھا حادثہ ہوا… اور اس حادثے کی وجہ سے پورا کشمیر تاریکیوں میں ڈوبا ہوا ہے…جی ہاں تاریکیوں میں … وہ کیا ہے کہ خبر آئی تھی … پچھلے ہفتے خبر آئی تھی کہ… کہ کشمیر میں تاریکیوں کو ختم کرنے کیلئے حکومت نے ۵۰۰ میگاواٹ اضافی بجلی اتر پردیش سے خرید لی ہے… اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا… یقین دلایا گیا تھا کہ کچھ ایک دن میں مزید بجلی بھی خریدی جائیگی جس سے کشمیر میں تاریکیوں ‘ بجلی کٹوتی کے مسئلے پر بہت حد تک قابو پا لیا جائیگا… ہم انتظار کرتے رہے اور… اور اس انتظار میں ایک ہفتہ نکل گیا… لیکن… لیکن انتظار ختم ہوا اور نہ کشمیر کی تاریکیاں ختم ہوئیں… اور اس لئے نہیں ہوئیں کیونکہ جس گاڑی میں ۵۰۰ میگاواٹ کی اضافی بجلی لائی جا رہی تھی… کشمیر درآمد کی جا رہی تھی… اس گاڑی کو سرینگر جموں شاہراہ پر حادثہ پیش آیا اور… اور اس حادثے میں اس اضافی ۵۰۰ میگاواٹ بجلی… جسے بڑے جتن سے ‘ لگن سے ‘ محنت ‘ایمانداری اور خلوص نیت سے اتر پردیش سے لایا جارہا تھا… اس کی موت ہو گئی … وہ موت کی وادیوں میں گم ہو گئی اور… اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہو گئی ۔ہمیں افسوس ہے‘ ہم رنجیدہ بھی ہیں… اور اس لئے ہیں کہ … کہ ہمیںتاریکوں میں ہی رہنا پڑیگا… ۵۰۰ اضافہ میگاواٹ تو موت کی تاریکیوں میں گم ہو گئے… لیکن ہمیں بھی تاریکیوں میں رکھا کہ…کہ تاریکیاں ہمارا پیچھانہیں چھوڑ رہی ہیں… ہم حکومت سے بھی تعزیت کرتے ہیں… اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تھی… لیکن… لیکن کیا کیجئے گا کہ … کہ موت پر کسی کا بس نہیں ہے… اب حکومت… ایل جی حکومت کو کہاں معلوم تھا کہ… کہ ۵۰۰ میگاواٹ والی گاڑی کو حادثہ پیش آئیگا… یہ ہمارے لئے ہی نہیں بلکہ حکومت کیلئے بھی بڑا نقصان ہے… صدمہ بھی ہے… اللہ میاں سے دعا ہے کہ وہ حکومت کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا کرے … اور مرحوم بجلی نہ سہی اس کی آتما ‘ اس کی روح کو ہی ادھر بھیج دے … ہم اس کا بھی استقبال کرنے کیلئے تیار ہیں اور… اور سو فیصد ہیں ۔ ہے نا؟