نئی دہلی//منی لانڈرنگ کے معاملات کی جانچ کرنے والی وزارت خزانہ کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے سابق مرکزی وزیر اے راجہ کی 15 غیر منقولہ جائیدادیں قرق کر لی ہیں جو انہوں نے جنگلات اور ماحولیات کے وزیر رہتے ہوئے غیر قانونی کمائی سے حاصل کی تھیں۔
ای ڈی نے ایک ریلیز میں کہا کہ یہ جائیدادیں راجہ کی بے نامی کمپنی میسرز کوائی شیلٹرز پروموٹرز انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر تھی۔انہیں راجہ کے خلاف آمدنی سے زیادہ جائیدادکے معاملے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ 2002 (پی ایم ایل اے ) کے تحت قرق کیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ایل اے کے تحت قائم کردہ فیصلہ کن اتھارٹی نے قرق کی تصدیق کی ہے ۔
ریلیز کے مطابق ای ڈی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ راجہ نے ماحولیات کے وزیر کے طور پر اپنے دور میں (2004 سے 2007 تک) گروگرام کی ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی کو ماحولیاتی منظوری دی۔ یہ کمپنی ملک کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنیوں میں سے ہے اور اس کے شیئر بی ایس ای پر درج ہیں۔
بیان کے مطابق ریئل اسٹیٹ کمپنی نے بدلے میں اے راجا کو رشوت دی ہے ۔ یہ رشوت 2007 کے آس پاس زمین کے لیے کمیشن کی شکل میں راجہ کی بے نامی کمپنی کے ہاتھ میں گئی۔
یہ کمپنی راجہ نے 2007 میں اپنے خاندان کے افراد اور اپنے قریبی دوستوں کے نام پر بنائی تھی۔ اس کمپنی کو بنانے کا واحد مقصد ناجائز طریقے سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ٹھکانے لگانے کا راستہ تلاش کرنا تھا۔ اس کمپنی کا کوئی کاروبار نہیں تھا۔
ریلیز کے مطابق، ای ڈی کی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ اس کمپنی کو ملے کمیشن کی رقم سے کو ئمبٹور میں تقریباً 55 کروڑ روپے کی 45 ایکڑ زمین خریدی گئی۔ ای ڈی نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 8(4) کے دفعات کے تحت منسلک شروعاتی کاروائی کے احکامات 20 دسمبر 2022 کو جاری کئے گئے تھے ۔
پی ایم ایل اے قانون کے تحت دہلی میں مقیم ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی نے 1 جون 2023 کوقرق کی کارروائی پر مہر لگا دی۔
ای ڈی نے کہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے ۔