سرینگر//
ہندوستان نے جمعرات کو کہا کہ اس نے امریکہ کے ساتھ پاکستان میں امریکی سفیر کے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے دورے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے گلگت بلتستان کے دورے اور وہاں کے مقامی لوگوں سے بات چیت کے بعد ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا۔
امریکی سفارت کار کے دورے کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا ’’جموں و کشمیر کے ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہونے کے بارے میں ہمارا موقف سب کو معلوم ہے۔ ہم عالمی برادری پر زور دینا چاہتے ہیں کہ وہ ہماری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے‘‘۔
جیسے جیسے یہ تنازع بڑھتا گیا، ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی سے بھی ان کے ساتھی سفارت کار کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کے بارے میں یہی سوال پوچھا گیا۔ پی ٹی آئی کے ذریعہ امریکی ایلچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا’’پاکستان میں امریکی سفیر کے بارے میں ردعمل کا اظہار کرنا میری لئے مناسب نہیں لیکن ظاہر ہے کہ ہم جی ۲۰ کے دوران جموں و کشمیر میں بھی اپنے وفد کا حصہ تھے‘‘۔
گارسیٹی نے یہ بھی کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کو دو طرفہ طور پر حل کرنا ہے نہ کہ امریکہ سمیت کسی تیسرے فریق کو۔
بلوم نے گلگت بلتستان کا چھ روزہ ’خفیہ‘ دورہ کیا، اس سفر کی تفصیلات سفارت خانے اور پاکستانی حکومت کے حکام نے خفیہ رکھی تھیں۔ پاکستان کے روزنامہ ڈان کے مطابق بلوم نے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور گلگت میں مقامی اور سرکاری حکام سے ملاقات کی۔
گزشتہ سال بلوم مظفرآباد گئے تھے جہاں انہوں نے قائداعظم میموریل ڈاک بنگلہ کا دورہ کیا۔ ہندوستان نے یہ معاملہ امریکی فریق کے ساتھ اٹھایا تھا کیونکہ سفیر کے بیان میں پی او کے کا ذکر’اے جے کے‘ کے طور پر کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال اپریل میں امریکی کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا، جس کی نئی دہلی کی جانب سے سخت مذمت کی گئی تھی۔
باگچی کاکہنا تھا’’ انہوں نے جموں و کشمیر کے ایک حصے کا دورہ کیا جس پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا تھا۔ اگر ایسا کوئی سیاستدان گھر میں اپنی تنگ نظری کی سیاست کرنا چاہے تو یہ اس کا کاروبار ہو سکتا ہے، لیکن اس کے حصول میں ہماری علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی اسے ہمارا بنا دیتی ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔