سرینگر//
جموں و کشمیر کا مرکزی علاقہ تقریباً ایک ہزارمیگا واٹ بجلی کی قلت کا شکار ہے جس کی وجہ سے تمام ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹوں کی پیداوار میں تیزی سے کمی آ رہی ہے جس کے نتیجے میں زیادہ تر علاقوں میں لوگوں کو بجلی کی مقررہ اور غیر طے شدہ کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید برآں، حکومت کو ناردرن گرڈ سے اضافی بجلی خریدنے میں دشواری کا سامنا ہے تاکہ صارفین کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے کیونکہ زیادہ قیمت ہے۔
صوبہ کشمیر میں۴۵۰سے۵۰۰میگا واٹ بجلی کی قلت ہے کیونکہ دریائے جہلم پر ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی آئی ہے کیونکہ طویل خشکی کی وجہ سے بیشتر آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ’’تقریباً ایک ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (جے پی ڈی سی ایل) اور کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) باقاعدہ وقفوں کے بعد بجلی کی کٹوتی کا سہارا لے رہے ہیں‘‘۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جموں صوبے میں صارفین کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیلئے۱۱۰۰ سے۱۲۰۰ میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن اس وقت۴۵۰ سے۵۰۰ میگا واٹ کی کمی ہے جس کی بنیادی وجہ بغلیہار کے اسٹیج دوم کے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سے صفر پیداوار ہے۔
ذرائع نے کہا’’اس میں کوئی شک نہیں کہ بغلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کا مرحلہ دوم ہر سال ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے پہلے ہفتے سے بجلی کی پیداوار روک دیتا ہے لیکن اس سال طویل خشک موسم اور اس کے بعد دریائے چناب میں بہت کم اخراج کی وجہ سے ستمبر کے وسط سے بھی بجلی پیدا نہیں ہو سکی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے اس منصوبے سے ۴۵۰میگا واٹ بجلی کا شارٹ فال ہے جس کے نتیجے میں بجلی کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع نے کہا ’’حکومت کو ناردرن گرڈ سے اضافی بجلی خریدنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ زیادہ قیمت ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ملک میں ہائیڈرو الیکٹرک پاور پراجیکٹوں کی اکثریت دریاؤں میں کم اخراج کی وجہ سے اس وقت کم بجلی پیدا کر رہی ہے۔ پیداوار کی لاگت کافی بڑھ گئی ہے‘‘۔
جموں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (جے پی ڈی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر اننت طائل نے رابطہ کرنے پر کہا’’ہمارے پاس موجودہ بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار بجلی کی کٹوتیوں کا سہارا لینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کم سے کم ممکنہ کٹوتیاں نافذ کریں۔ شہری علاقوں میں خاص طور پر جہاں سمارٹ میٹر لگائے گئے ہیں‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت اضافی بجلی خریدنے کی کوششیں کر رہی ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال بہتر ہو جائے گی۔
جب کے پی ڈی سی ایل کے چیف انجینئر جاوید یوسف ڈار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ۴۵۰سے۵۰۰میگا واٹ بجلی کی کمی کی تصدیق کی اور کہا’’ہمارے لیے کٹوتی ہی واحد آپشن بچا ہے۔ مزید یہ کہ پچھلے کچھ دنوں کے دوران بالائی علاقوں میں برف باری کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہم مزید بجلی کی کٹوتی کرنے پر مجبور ہیں‘‘۔
جے پی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر کی طرح، کے پی ڈی سی ایل کے چیف انجینئر نے بھی کہا کہ حکومت لوگوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اضافی بجلی خریدنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے صورتحال میں بہتری کے لیے ٹائم فریم بتانے سے عاجزی کا اظہار کیا۔