نئی دہلی// الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور اسکل ڈیولپمنٹ اور انٹرپرینیورشپ کے مرکزی وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے بدھ کو کہا کہ آئندہ 30 دنوں میں ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔
آئی ٹی کے وزیر مملکت یہاں ڈجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (ڈی پی ڈی پی) ایکٹ کے نفاذ کے سلسلے میں صنعت و حرفت کی تنظیموں کے نمائندوں اور پالیسی ساز اور قانونی ماہرین سے بات چیت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کی تشکیل کے ساتھ ساتھ ڈی پی ڈی پی ایکٹ کے تحت ضروری ضابطوں کے لیے گائیڈ لائنز بھی ایک ماہ کے اندر جاری کر دی جائیں گی۔
ڈی پی ڈی پی ایکٹ کے نفاذ کے بعد مرکزی وزیر چندر شیکھر یہاں ڈجیٹل انڈیا ڈائیلاگ کے تحت پہلی بار اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس قانون پر تبادلہ خیال کر رہے تھے ۔ اس موقع پر انہوں نے اس تاریخی قانون کو بنانے کے سفر کو یاد کیا۔
آئی ٹی کے وزیر مملکت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی قانون سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کو خصوصی اہمیت دیتے ہیں اور یہ قانون اس کی ایک مثال ہے ۔ گفتگو کے دوران، انہوں نے ان لوگوں کے لیے نئے قوانین کو اپنانے کے لیے تبدیلی کی مدت کی حد کے بارے میں بھی بات کی جو صنعت کے لوگوں کے ساتھ اعتماد کی بنیاد پر دوسروں کا ڈیٹا رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا-‘‘اسٹارٹ اپس اورایم ایس ایم ای اور ہسپتالوں جیسے اداروں کو جو لوگوں کے ڈیٹا کو ہینڈل کرتے ہیں، کو قانون کے تحت ضوابط کی تعمیل کے لیے زیادہ وقت دیا جا سکتا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ان کے پاس ڈیٹا کو سنبھالنے کا اتنا تجربہ نہ ہو جتنا کہ بڑے ڈیٹا ٹرسٹیز کے پاس ہے ۔ لہٰذا، وہ ضابطوں سمجھنے ،سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کے لیے مزید وقت مانگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ کی بنیاد پر کسی اور کے ڈیٹا کو ہینڈل کرنے والے اداروں کے پاس اس بات کا درست جواز ہونا چاہیے کہ انہیں ضابطوں کی تعمیل کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہے ۔
اس ڈائیلاگ سیشن میں انڈسٹری ایسوسی ایشنز، اسٹارٹ اپس، آئی ٹی پروفیشنلز، ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، قانونی ماہرین اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ایک سو سے زائد نمائندوں نے شرکت کی۔