چلئے صاحب اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ نے ثابت کر ہی دیا ہے کہ وہ… وہ سیاست میں اس لئے نہیں ہیں کہ ان کے والد اور دادا جان سیاست میں ہیںاور تھے… بلکہ اس لئے ہیں کیونکہ ان جناب کی بھی اپنی ایک سوچ ہے… اپنا ایک نظریے ہے ۔ یقین کیجئے ہمیں لگ رہا تھا کہ اگر ڈاکٹر صاحب ہیں تو پھر عمر عبداللہ کی کیا ضرورت ہے اور اگر عمرعبداللہ ہیں تو پھر ان کے والد کو اس ڈھلتی عمر میں گھر میں بیٹھ کراللہ اللہ کرنا چاہئے … لیکن عمرعبداللہ نے آ ج جو کہا ہمیں یقین ہو چلا کہ ڈاکٹر صاحب اپنی جگہ اور گورے گورے بانکے چھورے اپنی جگہ… کہ عمرعبداللہ کا کہنا ہے کہ راجوری اور کوکر ناگ جیسے حملے ہوتے رہے تو… تو پاکستان کے ساتھ بات چیت نہیں ہو گی… عمرعبداللہ صاحب ! یقین کیجئے کہ اگر یہ حملے نہ بھی ہو تے تب بھی ہمسایہ ملک کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہو تی کہ… کہ ممبئی حملوں کے بعد سے دونوں ممالک میں کوئی بات چیت نہیں ہو ئی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو ئی ہے… رہی بات آپ کی بات کی تو…تو آپ کی سوچ پاکستا ن کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے بالکل مختلف ہے کہ… آپ کے والد صاحب راجوری اور کوکر ناگ جیسے حملوں کو روکنے کیلئے ‘ ایسے حملوں کے امکانات کوختم کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی مانگ کرتے ہیں‘ اسے ضروری سمجھتے ہیں وہیں…وہیں آپ کا فرمانا ہے کہ نہیں صاحب پاکستان سے بات چیت نہیں ہو گی…نہیں ہو سکتی ہے… راجوری اور کوکر ناگ جیسے حملوں کے بعد تو بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ اب صاحب !عمرعبداللہ صحیح کہہ رہے ہیں یا ان کے والد غلط‘ یہ توہم نہیں بتائیں گے… اس پر ہم کوئی بات نہیں کریں گے…اور اس لئے نہیں کریں گے کہ… کہ … خیر!لیکن یہ بات کرکے اپنے گورے گورے بانکے چھورے نے تو اتنا ثابت ہی کردیا ہے کہ وہ بھی سیاست میں اپنی ایک سوچ رکھتے ہیں… جو کبھی کبھی ان کے والد سے الگ‘ مختلف اور متصادم بھی ہو سکتی ہے اور…اور سو فیصد ہے ۔اور یقین کیجئے کہ ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے … اور لئے نہیں ہے کہ…کہ ہمیں سیاست میں ’پریوار واد‘ پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ جو لوگ‘جو سیاستدان سامنے آتے ہیں… انہیںبالآخر لوگ ہی تو چنتے ہیں… لوگ ہی تو انہیں اپنا اعتماد اور تعاون دیتے ہیں…ان کی سوچ‘ ان کے خیالات اور نظر یات کو سامنے رکھ کر دیتے ہیں… ہے نا؟