صاحب کچھ تو گڑ بڑ ہے اور یقینا ہے… وہ کیا ہے کہ کچھ لوگوں کو کشمیر کا امن ہضم نہیں ہو رہا ہے… انہیں کشمیریوں کا امن اور سکون کے ساتھ زندگی گزارنا پسند نہیں آرہاہے… انہیں اچھا نہیں لگ رہا ہے کہ اب کشمیر میں قبرستان کم تعداد میں آباد ہو رہے ہیں… انہیں کشمیر کی ترقی سے جلن ہو رہی ہے… انہیں لاکھوں کی تعداد میں سیاحوں کا کشمیر آنا برا لگ رہا ہے… انہیں تکلیف ہو رہی ہے کہ کم و بیش تین دہائیوں بعد کشمیر کا سیاحتی شعبہ اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام کررہا ہے… پھل پھول رہا ہے… انہیں کشمیر میں جی ۲۰ کے ورکنگ اجلاس کے کامیاب انعقاد سے مرچیں لگ گئی ہیں… ان کو یہ اپنی ہار محسوس ہو رہی ہے کہ اب کشمیر کا ایک عام نوجوان گمراہ ہو کر ان کے پیچھے پیچھے دوڑنے کیلئے تیار اور آمادہ نظر نہیں آرہا ہے… اور بالکل بھی نہیں آرہا ہے ۔انہیں یہ گورا نہیں کہ کشمیر کا نوجوان اب ملک کے دوسرے نوجوانوں اور ہم عصروں کے شانہ بشانہ چل کرنئی بلندیوں کو چھو لے… انہیں یہ بات تڑپا رہی ہے کہ کشمیر میں اب ان کی بات کو کوئی سننے کیلئے تیار نہیں ہے… کوئی ماننے کیلئے تیار نہیں ہے…اس سب میں انہیں اپنی ہار دکھائی دے رہی ہے… دکھائی کیا دے رہی ہے‘ یہ ہار گئے ہیں… بازی پلٹ گئی ہے… اور کب کی پلٹ گئی ہے‘ لیکن… لیکن یہ اس بات ‘ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں اور… اور اس لئے نہیں ہیں کیونکہ جہالت نے انہیں اندھا جو کردیا ہے… کشمیر میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے جو کرایا جارہا تھا وہ اسی جہالت اور جاہل سوچ کی پیداوار تھی اور ہاں منصوبہ بندی بھی … اس لئے صاحب ان سے برداشت نہیں ہو رہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو رہا ہے اور… اور یہ وہی پھر سے دہرانا چاہتے ہیں جو یہ گزشتہ ۳۰ برسوں سے کرتے آئے ہیں… لیکن صاحب یقین کیجئے کہ کشمیری … ایک عام کشمیری اب ان کے جال میں آنے والا نہیں ہے… وہ پھنسنے والا نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کیوں کہ کشمیریوں نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار ان کے جال میں آنے اور پھنسنے کا انجام دیکھا بھی اور… اور بھگت بھی لیا… لیکن اب اور نہیں… بالکل بھی نہیں …یہ پیغام کشمیر کی ہر گلی سے انہیں سنایا جارہا ہے اورسنایا جائیگا … اور سنایا جانا بھی چاہئے ۔ ہے نا؟