جموں//
جموں کشمیر کے ضلع راجوری کے نارلہ گاں میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوںکے مابین تازہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک اوردہشت گرڈ مارا گیا اور اس طرح اس تصادم میں جاں بحق دہشت گردوں کی تعداد۲ہوگئی جبکہ دہشت گردوں کی ابتدائی فائرنگ میں ایک فوجی بھی از جان ہوا ہے ۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں مکیش سنگھ نے ٹویٹ کرکے کہا ’’راجوری کے نارلہ گاؤں میں جاری تصادم میں دو دہشت گرد مارے گئے ‘‘۔
بتادیں کہ موصوف اے ڈی جی پی کے مطابق منگل کی سہہ پہر کو چھڑنے والے اس تصادم میں۲جنگجو ہلاک جبکہ ایک فوجی جوان جان بحق ہوا اور ایک ایس پی او سمیت تین جوان زخمی ہوئے تھے ۔
دفاعی ذرائع کے مطابق راجوری کے نارلہ گاوں میں دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد سیکورٹی فورسز نے منگل کی سہ پہر علاقے کو محاصرے میں لے کر جوں ہی تلاشی آپریشن شروع کیا تو اسی اثنا میں وہاں پر موجوددہشت گردوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان تصادم چھڑ گیا۔
انہوں نے کہا کہ رات کو اندھیرے کے پیش نظر آپریشن ملتوی کیا گیا اور بدھ کی صبح آپریشن کی بحالی کے ساتھ ہی سیکورٹی فورسز اوردہشت گردوں کے درمیان تازہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
دفاعی ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے ایک وسیع علاقے کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق علاقے میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے اور اس سلسلے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے ۔
پولیس سربراہ ، کور کمانڈر اور اے ڈی جی پی ہنگامی طورکوکر ناگ پہنچے
سرینگر//
کوکر ناگ کے جنگلی علاقے گڈول میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے مابین جاری تصادم کے بیچ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ ، کور کمانڈر راجیو گھائی اور اے ڈی جی پی وجے کمار جائے موقع پر پہنچے اور آپریشن کے بارے میں سینئر آفیسران سے آگاہی حاصل کی ۔
بتادیں کہ کوکر ناگ میں ملی ٹینٹوں کی ابتدائی فائرنگ میں فوج اور پولیس کے دو سینئر آفیسران زخمی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بدھ کی سہ پہر پولیس سر براہ دلباغ سنگھ ، کور کمانڈر راجیو گھائی اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کشمیر رینج وجے کمار ہنگامی بنیادوں پر کوکر ناگ پہنچے اور وہاں پر جاری تصادم کے بارے میں فیلڈ آفیسران سے آگاہی حاصل کی۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس سربراہ اور کور کمانڈر نے آفیسران کو ہدایت دی کہ جنگل میں محصور دہشت گردوں کو مار گرانے کی خاطر جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کارلایا جائے ۔
معلوم ہوا ہے کہ جنگلی علاقے میں محصور دہشت گردوںکو مار گرانے کی خاطر ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل کی گئی ہے جبکہ پورے جنگلی علاقے پر ڈرون کیمروں کے ذریعے نظر رکھی جارہی ہے۔