نئی دہلی//
جی ٹونٹی اجلاس نے ’نئی دہلی اعلامیہ‘کو اپنایا ہے، جسے ملک کیلئے ایک بڑی جیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یوکرین میں جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے تقسیم کی وجہ سے بین الاقوامی گروپوں کیلئے اتفاق رائے تک پہنچنا دیر سے مشکل ہو رہا تھا۔
دارالحکومت نئی دہلی میں دو روزہ جی ٹونٹی اجلاس کے پہلے روز ہفتے کو وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا کہ ان کی ٹیم کی سخت محنت کے نتیجے میں جی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے اعلامیے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
اعلامیے میں یوکرین جنگ سمیت عالمی فوڈ سکیورٹی، توانائی، ماحولیات، صحت اور دیگر مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
عالمی رہنماؤں نے یوکرین میں فوری طور پر جامع، منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام پر زور دیا ہے البتہ اعلامیے میں روس کی مذمت سے گریز کیا ہے۔
اعلامیے پر عالمی رہنماؤں کے اتفاق کو حیران کن قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ اس سے قبل یوکرین معاملے پر جی ٹونٹی ممالک کے درمیان اختلاف رائے موجود تھا۔
اعلامیے سے قبل یورپی ممالک یوکرین جنگ کے معاملے پر روس کی مذمت پر زور دے رہے تھے جب کہ بعض ملکوں کا مطالبہ تھا کہ وسیع تر معاشی مسائل پر توجہ دی جائے۔
اعلامیے میں رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ علاقائی امن کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں یا کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کے خلاف کام نہ کریں۔
اعلامیے میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کو ناقابلِ قبول قرار دینے پر بھی زور دیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ دور جنگ کا دور نہیں ہونا چاہیے۔
اعلامیے میں روس اور یوکرین سے اناج، اشیائے خور و نوش، اور کھاد کی فوری اور بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
خوراک اور توانائی کے تحفظ کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس سے متعلقہ انفرااسٹرکچر پر فوجی کارروائی یا دیگر حملوں کو روکا جائے۔
نئی دہلی میں گروپ جی ٹونٹی کے اٹھارہویں سربراہی اجلاس میں ہفتے کو دو سیشن منعقد ہوئے۔ امریکہ کے صدر جو بائیڈن سمیت برطانیہ، ترکیہ، مصر، متحدہ عرب امارات، جاپان، آسٹریلیا، انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ سمیت کئی ممالک کے سربراہان، یورپی یونین کے اعلیٰ ذمہ داران اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے صدور دہلی میں موجود ہیں۔ البتہ روس اور چین کے صدور اس اجلاس میں شریک نہیں لیکن دونوں ملکوں کے نمائندے اجلاس میں شریک ہیں۔
ظہرانے کے بعد دوسرے سیشن کے دوران بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے مختصر خطاب میں بتایا کہ ہماری ٹیم کی سخت محنت کے نتیجے میںجی ٹونٹی سربراہی اجلاس کے اعلامیے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے عالمی رہنماؤں سے عالمی سطح پر بھروسے کے فقدان کو اعتماد میں تبدیل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ کرونا وبا کے بعد عالمی برادری کو اعتماد کے فقدان کا سامنا ہے۔ تاہم انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جس طرح عالمی رہنماؤں نے کرونا وبا پر قابو پایا اسی طرح اعتماد کے فقدان کے چیلنج پر بھی قابو پا لیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم مودی جس وقت مندوبین سے خطاب کر رہے تھے ان کے سامنے رکھی ہوئی ملک کے نام کی تختی پر انڈیا کے بجائے بھارت لکھا ہوا تھا۔ تختی کا معاملہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ملک کا نام بدلنے کے سلسلے میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وزیرِ اعظم کے سامنے رکھی تختی کو حکومت کی جانب سے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔