سرینگر//
بارہمولہ پولیس نے چند معزز شہریوں کی شکایت پر جعلی شادیاں انجام دینے والے ایک گروہ کا پردہ فاش کرکے خاتون سمیت چار افراد کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بارہ مولہ پولیس نے چند معزز شہریوں کی شکایت پر جعلی شادیاں انجام دینے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے ۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزمان شادی بیاہ کی تقریبات میں اپنے آپ کو مڈل مین قرار دے کر شادی کے خواہاں افراد کو واٹس اپ کے ذریعے دوشیزاوں کی تصاویر بھیجتے اور جھوٹا دعویٰ کرتے کہ مذکورہ جواں سال لڑکیاں شادی کے لئے تیار ہیں۔
شکایت کے مطابق ملزم شادیوں کی تقاریب کے دوران مڈل مین کے بطور کام کرتے تھے ۔وہ مبینہ طور مختلف جوان لڑکیوں کی تصویریں واٹس ایپ پر بھیجتے اور غلط دعویٰ کرتے تھے کہ وہ شادی کیلئے رضامند ہیں۔
ملزمان دوسری طرف کے متاثرین کو شادی کے لئے رضا مندی ظاہر کرنے کیلئے تیار کرتے تھے اور انہیں مہر کی رقم مقرر کرنے اور ادائیگی کرنے کے لیے بھی تیار کرتے تھے ۔تاہم مالی ٹرانزیکشنز کے باوجود بھی نہ کوئی شادی انجام دی گئی نہ ہی رقم واپس کی گئی۔
ان کے مطابق مذکورہ جعلسازوں نے مہر کی اد ئیگی اور کمیشن کے بہانے متاثرین سے سات لاکھ۳۸ہزار روپے کی رقم بھی جمع کی ہے ۔
پولیس نے جعلسازوں کی شناخت لال حسین ولد میر محمد ساکن وارڈ نمبر چھ جرناوالی گلی راجوری ، ارشادہ بیگم دختر گلزار احمد گوجر ساکن موری کالاکوٹ راجوری ، عبدالرحمن راتھر ولد غلام قادر ساکن ڈار محلہ درنگ بڈگام اور عبدالخالق ڈار ولد عبدالرحیم ڈار ساکن گلاب باغ پتی پوشکر کھاگ بڈگام کے بطور کی۔
پولیس نے اس ضمن میں مختلف فعات کے تحت کیس درج کرکے فوری طورپر تمام جعلسازوں کا پردہ فاش کیا ۔ ابتک اس معاملے میں چار افراد گرفتار ہو چکے ہیں اور مزید گرفتاریوں کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
بتادیں کہ چند ہفتے قبل پریس کالونی سری نگر میں بڈگام سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے دعویٰ کیا کہ راجوری سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے بیس سے زائد افراد کے ساتھ بیک وقت شادی انجام دی ہے ۔
جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی عمل میں لا کر خاتون کو حراست میں لیا تھا۔