چنئی// ہندوستان کے تیسرے قمری مشن چندریان-3 کے روور پرگیان پر نصب ایک اور آلے نے ایک اور تکنیک کے ذریعے علاقے میں سلفر کی موجودگی کی تصدیق کی ہے ۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے جمعرات کو کہا ‘‘چندریان-3 مشن: ان -سیٹوسائنسی تجربہ۔‘‘ روور پر ایک اور آلہ ایک اور تکنیک کے ذریعے علاقے میں سلفر کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے ۔ الفا پارٹیکل ایکس رے اسپیکٹرواسکوپ (اے پی ایکس ایس) نے ایس کے ساتھ ساتھ دیگر چھوٹے عناصر کا بھی پتہ لگایا ہے ۔
اسرونے آج جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا ‘‘سی ایچ-3 کی یہ دریافت سائنسدانوں کو خطے میں سلفر (ایس) کے ماخذ کے لیے نئی وضاحتیں تیار کرنے پر مجبور کرتی ہے : اندرونی، آتش فشاں، میٹرویوٹکس۔’’
اسرو نے کہا ‘‘جنوبی قطبی خطہ میں چاند کی مٹی اور چٹانیں کس سے بنی ہیں، جہاں چندریان 3 اترا اور یہ دوسرے پہاڑی علاقوں سے کیسے مختلف ہے ۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب چندریان 3 روور اپنے سائنسی آلات سے دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔
اسرو نے کہا کہ مخصوص ایکس رے کی توانائی اور شدت کی پیمائش کر کے محققین اس میں موجود عناصر اور ان کی کثرت کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ اے پی ایکس ایس کے مشاہدات میں بڑے متوقع عناصر جیسے ایلومینیم، سلکان، کیلشیم، آئرن کے علاوہ سلفر سمیت دلچسپ چھوٹے عناصر کی موجودگی کا پتہ چلا ہے ۔
واضح رہے کہ روور پر نصب ایل آئی بی ایس کے آلے نے بھی سلفر کی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔ان مشاہدات کا تفصیلی سائنسی تجزیہ کیا جا رہا ہے ۔