نئی دہلی//
ہندوستان نے چین کی طرف سے جاری کردہ۲۰۲۳کے نام نہاد’معیاری نقشہ‘کو بے بنیاد اور ہندوستانی سرزمین پر قبضہ قرار دیتے ہوئے چینی حکومت سے سخت احتجاج کیا ہے ۔
چین کے اس نام نہاد نقشے کے بارے میں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا’’ہم نے آج سفارتی چینلز کے ذریعے چین کے نام نہاد ۲۰۲۳کے ’معیاری نقشے‘پر چینی فریق کے ساتھ سخت احتجاج درج کرایا ہے جو ہندستان کے علاقے پر دعویٰ کرتا ہے ۔
باگچی نے کہا’’ہم ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ چینی فریق کی طرف سے اس طرح کی حرکتیں صرف سرحدی سوال کے حل کو پیچیدہ بناتی ہیں۔
دریں اثناکانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے اروناچل پردیش اور اکسائی چین کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوسروں کی زمین اپنے نقشے میں دکھانے کے چین کے عادتاً جرم کو جی۲۰جیسے عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرتے ہوئے ہندوستان کو اسے سخت لہجے میں جواب دینا چاہیے ۔
کھرگے نے کہا’’اروناچل پردیش اور اکسائی چن خطہ ہندوستان کا اٹوٹ اور لازمی حصہ ہیں اور من مانے ڈھنگ سے ایجار کردہ چین کا کوئی بھی نقشہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ دوسرے ممالک کی زمین کو اپنے نقشے میں شامل کرنے کی چین کی پرانی عادت ہے اور چین ایسے جرائم کا عادی مجرم ہے ۔ کانگریس پارٹی کو ہندوستان کا نام بدلنے کی چین کی ایسی کسی بھی غیر قانونی کوشش پر سخت اعتراض ہے ۔‘‘