نئی دہلی//
ہندوستانی فوج کے سربراہ جنرل منوج مکند نروانے نے کہا کہ کشمیر میں افغانستان سے اسلحہ اور گولہ بارود کی ضبطی میں اضافہ ہوا ہے۔
جنرل نروانے، جو اتوار کو سبکدوش ہونے وال ہیں‘ نے جمعرات کو جاری کی گئی ایک ویڈیو میں کہا’’ہتھیاروں اور دیگر آلات کی تعداد میں یقینی طور پر اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر رات کو دیکھنے والے آلات جنہیں ہم پکڑ رہے ہیں یا تلاش کر رہے ہیں۔ یقیناً افغانستان سے آئے ہیں‘‘۔
فوجی سربراہ نے مزید کہا کہ یہ خدشہ بھی تھا کہ گزشتہ اگست میں طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد پاکستان کی طرف سے جنگجوؤں کو کشمیر میں دھکیل دیا جائے گا۔
جنرل نروانے نے کہا’’جب۲۰۰۰ کی دہائی کے اوائل میں افغانستان میں طالبان کی پچھلی حکومت تھی، تو ہمارے پاس تھوڑا سا اضافہ ہوا تھا۔ ہم نے افغان دہشت گردوں کو (کشمیر میں) بھی پکڑا یا مار ڈالا تھا‘‘۔
پچھلے مہینے، جنرل نروانے اور دیگر اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے مغربی اور شمالی سرحدوں پر فوجیوں کی تعیناتی کا جائزہ لیا۔
فوجی اعلیٰ حکام نے چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور پاکستان کے ساتھ لائن آف کنٹرول پر فورس کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کیا۔
اس سال فروری میں، جنرل نروانے نے کہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال پر دوبارہ توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوں نے کہا تھا’’یہ عناصر مقامی حالات پر ترقی کرتے ہیں، اختراعی طور پر کم لاگت کے اختیارات سے فائدہ اٹھاتے ہیں، تباہ کن اثرات مرتب کرتے ہیں اور ایسے حالات پیدا کرتے ہیں، جو ریاست کے لیے دستیاب جدید ترین صلاحیتوں کے مکمل استعمال کو محدود کرتے ہیں‘‘۔
سبکدوش ہو رہے فوجی سربراہ نے کہا’’میں نے ماضی میں یہ کہا ہے، اور میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں ہونے والے تنازعات میں، فوجیں، سب سے آگے کی جگہوں پر، تیار اور چوکنا رہنے کی حالت میں، ہو سکتا ہے کہ وہ جارحیت کی پہلی لہر کا سامنا نہ کریں۔‘‘