سرینگر//
’الوداع الوداع ماہ رمضان الوداع‘ کی صداؤں کے ساتھ فرزندان توحید نے تیزی سے اختتام کی طرف بڑھنے والے اس ماہ متبرک کے آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع کا خشوع وخصوع کے ساتھ اہمتام کیا۔
نیکوں کے اس موسم بہار کی پرْنور ساعتوں کو غنیمت جان کر عبادت و ریاضت، توبہ استغفار میں محو لوگوں نے پْرنم آنکھوں سے اس ماہ صیام کے آخری لمحات کو غنیمت جان کر امیدوں کی جھولی اپنے رب کے سامنے پھیلا کر دعائیں مانگیں۔
دو برس کے کورونا بحران کے بعد عالم اسلام کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر کی مساجد، خانقاہوں، زیارت گاہوں اور امام بارگاہوں میں جمعتہ الوداع کے بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے، جہاں خشوع وخصوع مصلیوں کی کثیر تعداد جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی۔
اس بیچ آج مرکزی جامع مسجد سرینگر میں خاموشی چھائی رہی،کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے شب قدر اور جمعتہ الوداع کے اجتماعات جامع مسجد میں منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
وادی کشمیر میں جمعتہ الوداع کی سب سے بڑی تقریب درگاہ حضرت بل میں منعقد ہوئی۔ درگاہ میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے فرزندان توحید کی ایک کثیر تعداد نے نماز ادا کی۔ نیشل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبدللہ اور نائب صدر عمر عبدللہ نے بھی درگارہ حضرت بل میں جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی۔
ادھر وادی کی دیگر مساجد،خانقاہوں اور زیارت گاہوں میں روح پرور اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقعے پر علماء اور ائمہ مساجد نے جمعتہ الوداع کی اہمیت و عظمت بیان کی، وہیں عالم اسلام اور خاص کر جموں وکشمیر کے امن و امان،سلامتی ،ترقی ،خوشحال اور کورونا وبا کے مکمل خاتمے کے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
لوگوں نے اپنی زبان پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پتہ نہیں کہ آئندہ رمضان ان کی زندگی میں آئے بھی یا نہیں اس لیے نیکوں کو سمیٹنے اور اللہ تبارک و تعالی کے قرب کو حاصل کرنے کی تک ودو اور جستجو میں وہ لگے ہوئے ہیں۔
جمعتہ الوداع کے اسی طرح کے بڑے اور اعظم الشان اجتماعات جناب صورہ، آثار شریف شہری کلاش پورہ، شیخ حمزہ مخدوم ؒ، دستگیر صاحب خانیار، نقشبند صاحب خواجہ بازار اور خانقاہی معلی سرینگر کے علاوہ دیگر اضلاع کی مساجد اور خانقاہوں میں بھی منعقد ہوئے۔