سرینگر///
جموں کشمیر پولیس نے سرحدی ضلع کپوارہ میں دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران لشکر طیبہ سے وابستہ ۳دہشت گرد معاونین کو گرفتار کرکے ان کی تحویل سے ۶ گرینیڈ بر آمد کئے ہیں۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے فوج کی۲۸آر آر کے ساتھ مل کر کپوارہ میں لشکر طیبہ سے وابستہ۲دہشت گرد معاونین کو گرفتار کیا۔
ترجمان نے کہا’’ایک مصدقہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس اور فوج نے مشترکہ آپریشن کے دوران دو دہشت گرد معاونین کو گرفتار کیا جنہوں نے کپوارہ میں کسی نا معلوم شخص اسلحہ و گولہ بارود کی کھیپ منگوائی تھی‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’ان افراد کو لشکر طیبہ کمانڈر غلام رسول عرف رافع رسول ساکن چندی گام لولاب جو اب پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں رہائش پذیر ہے‘کی ہدایات پر شتمقام کی طرف جاتے ہوئے دیکھا گیا‘‘۔
ترجمان نے گرفتار شدگان کی شناخت زبیر احمد شاہ پیزادہ اور پیر زادہ مبشر یوسف ساکنان شتمقام کے بطور کی گئی۔انہوں نے کہا’’دونوں مشتبہ افراد نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی فورسز نے دونوں کو دھر لیا‘‘۔
بیان کے مطابق ان کی تحویل سے ۵ہینڈ گرینیڈ اور۳موبائل فون بر آمد کئے گئے ۔
پولیس بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان دونوں کو مقامی ٹارگیٹس کے انتخاب کا کام سونپا گیا تھا جو علاقے میں سرکاری اسکیموں کو پھیلانے میں ملوث ہیں اور انہوں نے اپنے ہینڈلرز کو ممکنہ اہداف کی نشاندہی کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔
بیان کے مطابق پولیس نے اس سلسلے میں متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔
پولیس بیان میں کہا گیا کہ کپوارہ میں ایک اور واقعے میں کپوارہ پولیس نے فوج کی۴۷آر آر (بہار) کے ساتھ ایک مصدقہ اطلاع پر درگمولہ شال پورہ میں ایک مشترکہ ناکہ لگا دیا۔انہوں نے کہا کہ ناکہ کے دوران ایک گاڑی کو روکا گیا جس کی تلاشی کے دوران بائیں جانب کی فرنٹ سیٹ کے نیچے ایک ہینڈ گرینیڈ کو چھپایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ظہور احمد خان نامی شخص کو فوری طور حراست میں لیا گیا۔پولیس نے اس ضمن میں متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔
اس دوران پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں ایک ہائی برڈدہشت گرد کو گرفتار کرکے پاکستان نشین دہشت گردوںکی طرف سے ملی ٹنسی کو بحال کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا۔
ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے ۲۶آسام رائفلز اور سی آر پی ایف کی تیسری بٹالین کی مدد سے شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ میں دہشت گردی کے ایک ماڈیول کا پردہ فاش کیا اور ضلع میں دہشت گردی کو زندہ کرنے کیلئے پاکستان نشین دہشت گرد ہینڈلرز کے مذموم عزائم کو کامیابی سے ناکام بنا دیا۔
پولیس ترجمان نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا’’۲۵؍اگست کو ایک ہائبرڈ دہشت گرد کی نقل و حرکت کے بارے میں جموںکشمیر پولیس کے ذریعے تیار کردہ مخصوص ان پٹ کی بنیاد پر پولیس اسٹیشن پیٹھ کوٹ کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقے درد گنڈ میں مشترکہ طور پر ایک ناکہ لگا دیا گیا‘‘۔
ترجمان کا کہنا تھا’’ناکہ پر سیکورٹی فورسز کو دیکھتے ہی ایک مشتبہ شخص نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اس کو دھر لیا گیا تلاشی کے دوران اس کی تحویل سے ایک پستول، ایک پستول میگزین‘۸گولیاں اور کچھ قابل اعتراض مود بر آمد کیا گیا‘‘۔
بیان میں گرفتار شدہ کی شناخت شفاعت زبیر ریشی ساکن نسہ بل سمبل کے بطور کی گئی۔
پولیس بیان میں کہا گیا کہ پوچھ تاچھ کے دوران ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ منیرہ بیگم زوجہ جاں بحق دہشت گرد اور ائیریا کمانڈر یوسف چوپان نامی خاتون سے اسلحہ و گولہ بارود حاصل کرنے کیلئے پزال پورہ جا رہا تھا۔
ترجمان نے کہا’’ملزم پاکستان نشین ٹیرر ہینڈلر مشتاق احمد میر کے ساتھ رابطے میں تھا جو سال۱۹۹۹میں پاکستان چلا گیا تھا اور وہیں سے ضلع میں دہشت گردی کو بحال کرنے کے لئے کام کر رہا ہے ‘‘۔
پولیس بیان میں کہا گیا’’وہ سال ۲۰۰۰میں کوٹھی باغ میں ہوئے آئی ای ڈی دھماکے میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں۱۲؍پولیس اہلکاروں سمیت ۱۴؍افراد کی موت واقع ہوئی تھی اور پہلے کالعدم تنظیم حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ تھا اور بعد میں البدر نامی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ وابستہ ہوا تھا‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’شفاعت زبیر ریشی سال۲۰۰۹میں سمبل میںایک فوجی گاڑی کو نذر آتش کرنے میں بھی ملوث تھا اور اس کیس میں ضمانت پر رہا ہے ‘‘۔
پولیس ترجمان نے کہا’’مزید بر آں منیرہ بیگم کے انکشاف پر اسلحہ و گولہ بارود کی ایک کھیپ جس میں ایک اے کے۴۷رائفل‘۳میگزین‘۹۰گولیاں‘ایک پین پستول کو ایک جنگل علاقے سے بر آمد کیا گیاجو شفاعت ریشی کو سپرد کرنا تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ منیرہ بھی دو بار پاکستان گئی ہے ‘‘۔
ترجمان کا کہنا تھا’’شفاعت ریشی نے دوران پوچھ تاچھ یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کو دہشت گردی کی بحالی کیلئے۴۷لاکھ روپیے حاصل کرنے تھے بعد میں اس رقم پاکستان نشین ہینڈلر مشتاق احمد میر کے ہدایات پر کسی کو دینی تھی‘‘۔
پولیس نے اس سلسلے میں متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے۔