ابھی ابھی تو اپنے ایل جی صاحب … سنہا جی اپنے آنے کی باتیں کررہے تھے… کہہ رہے تھے کہ جب وہ تین سال پہلے آئے تو یہاں یہ تھا وہ تھا ‘ وہ نہیں تھا ‘ یہ نہیں تھا اور آج اچانک سے جانے کی باتیں کررہے ہیں…اب ایسا کیا ہو گیا ہے کہ جو وہ جانے کی باتیں کررہے ہیں ۔ نہیں صاحب !سنہا جی نے جانے کا … کشمیر سے جانے کا کوئی اعلان نہیں کیا ‘ لیکن… لیکن ان کایہ کہنالوگ مجھے برسوں تک یا رکھیں گے… جب جاؤں گا تو کچھ کرکے ہی جاؤں گا… خالی از معنی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہم رائی کا پہاڑ بنانے میں یقین نہیں رکھتے ہیں… لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ … کہ سیاستدان ‘ وہ بھی سنہا جی جیسے پکے اور منجھے ہو ئے سیاستدان ہوا میں باتیں نہیں کرتے ہیں… کبھی کبھی جب انہیں کچھ کہنا ہو تا ہے… واضح کرنا ہو تا ہے‘ پیغام اور اشارہ دینا ہو تا ہے تو… تو اشاروں کنایوں میں دیتے ہیں اور… اور لگتا ہے کہ ایل جی صاحب بھی کچھ ایسا ہی کررہے ہیں یا کچھ ایسا ہی کرنے کی سعی کرررہے ہیں… اب صاحب اگر سنہا جی کو واقعی میں جانا ہو گا تو … تو ہم انہیں روک نہیں سکتے ہیں اور… اور اگر انہیں نہیں جانا ہو گا تو… تو ہم انہیں نکال نہیں سکتے ہیں… اصل بات اور مدعا کیا ہے‘ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… سوائے اس ایک بات کے کہ یہاں آنے والے ہر ایک کو ایک نہ ایک دن جانا ہی ہے… دیکھئے ہم اُس جانے کی بات نہیں کررہے ہیں… بلکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنی معیاد مکمل کرکے یا بیچ میں چھوڑ کر یہاں جو بھی آئے گا … گورنر یا ایل جی آیا ‘ اسے جانا ہی پڑا … سنہا جی کو بھی جانا ہوگا … لیکن… لیکن اچانک ان کی جانے کی باتوں سے ہم تھوڑا حیران ضرور ہو گئے اور… اور اس لئے ہو گئے کہ … کہ سنہا جی سچ میں ایک میڈیا فرینڈلی ایل جی ثابت ہو ئے… نہیں صاحب انہوں نے میڈیا پر انعامات اور نوازوں کی کوئی بارش نہیں کی… البتہ انہوں نے ہیڈ لائنوں کی بارش ضرور کی کہ… کہ سنہا جی جب بھی کچھ بولتے ہیں… اپنا منہ کھولتے ہیں تو… تو وہ خبر بن جاتی ہے… ہیڈ لائن بن جانتی ہے… جیسا ان کا یہ کہنا کہ لوگ… جموں کشمیر کے لوگ انہیں برسوں تک یاد رکھیں گے ۔ ہے نا؟