سرینگر//
۹سال قبل سرینگر کے نوشہرہ میں ایک طالبہ پر ہوئے تیزاب حملے کیس کا فیصلہ ۲۲؍اگست کو سنایا جائیگا ۔ایک مقامی عدالت میں پہلے ہی دو ملزمان کا قصور ثابت ہو چکا ہے ۔
۲۰۱۴کے دسمبر مہینے کی۱۱ تاریخ کو جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے نوشہرہ علاقے میں ایک ۲۰ سالہ قانون کی طالبہ پر دو افراد نے تیزاب پھینکا تھا۔ اس حملے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے۱۵روز کے اندر ہی دو افراد جن کی شناخت ارشاد امین وانی ساکن وزیر باغ سرینگر اور محمد عمر نور ساکنہ بمنہ سرینگر کو مختلف دفعات (آر پی سی) کی دفعہ۳۲۶؍اے‘۱۲۰بی اور ۲۰۱کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا تھا۔ بعد میں اس معاملہ کی سماعت سرینگر سیشن کورٹ میں گزشتہ نو برس تک جاری رہی تاہم گذشتہ بدھ کو معزز جج جسٹس جاوید احمد نے دونوں ملزمان کو طلبہ پر تیزاب پھینکنے کے الزام میں قصوروار قرار دیتے ہوئے سنیچر کو سزا سنانے کا اعلان کیا تھا۔
آج سزا کی معیاد سے متعلق سماعت کے دوران متاثرہ کے وکیل عبدالعزیز تیلی نے ملزمین کے لیے عمر قید کی سزا کی مانگ کی، وہیں ملزمین کے وکیل عمران نے عدالت سے ملزمین کے لیے دس برس کی سزا سنانے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہاکہ دونوں ملزمین جرم کے وقت کم عمر تھے اور وہ زندگی کا تجربہ نہیں رکھتے تھے۔
ملزمین کے وکیل عمران نے دعویٰ کیا ’’ملزم ارشاد نے جیل میں رہ کر اعلی تعلیم حاصل کی اور اب دیگر قیدیوں کی بھی مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ملزمین نے زندگی کے ۹برس جیل میں گزارے ہیں‘‘۔
وہیں متاثرہ کے وکیل نے یہ دلیل پوری طرح سے مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ’’دونوں ملزمین کے جرم کرنے کی وجہ سے خراب ہوئے اور متاثرہ کی پوری زندگی ان (ملزمین) کی وجہ سے خراب ہوئی اور یہ دونوں جیل میں رہ کر بھی سدھرے نہیں ہیں‘‘۔
سیشن جج نے تمام دلیل سننے کے بعد متاثرہ خاتون اور دونوں ملزمین کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ جہاں متاثرہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی اب تک ۲۸ سرجری ہو چکی ہیں جبکہ اور بھی سرجری کرانا باقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں سرجریز پر ابھی تک ۳۸لاکھ روپے کا خرچ بھی آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کالج کی ٹاپر تھی اور آج وہ معذور ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے اس کے والد کو گزشتہ برسوں میں تین بار ہاٹ اٹیک آیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے کہا کہ ان کے پاس جتنی بھی جمع پونجی جمع تھی وہ سب علاج میں خرچ ہوگئی۔لیگل سیل کی جانب سے تین لاکھ روپے کی مدد ملے تھی۔ اْس کا مزید کہنا تھا ’’میں نہیں مانتی کہ یہ لوگ سدھر چکے ہیں۔ ان کی جانب سے دھمکی لگاتار آتی رہی ہے اور یہ مجھے شادی کے لیے بھی آفر کرتے ہے۔ ان دونوں کو عمر قید سے کم کچھ نہیں ملنی چاہیے‘‘۔
وہیں ملزمین نے اپنی صفائی میں ایک بار پھر خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن جج نے کہا کہ وہ سزا کے فیصلے کے خلاف عدالت عالیہ کا رخ بھی کر سکتے ہے۔ سزا کی معیاد پر سماعت مکمل کرتے ہوئے جج نے کہا ’’مجرمین کو آئندہ منگل کی دوپہر سزا سنائی جائے گی۔‘‘