تحریر:ہارون رشید شاہ
یقین کیجئے کہ ہمیں یقین نہیں ہورہا ہے اور…اور بالکل بھی نہیں ہورہا ہے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمر عبداللہ ایسا کہہ سکتے ہیں… یوں تو سیاستدان کہنے کو کچھ بھی کہہ سکتے ہیں اور عمر عبداللہ بھی ایک سیاستدا ہی ہیں‘ لیکن عمر عبداللہ ایسا کچھ کہیں گے ہمیں یقین نہیں ہو رہا ہے اور… اور بالکل بھی نہیںہو رہا ہے ۔سابق وزیراعلیٰ کاکہنا ہے کہ جان بوجھ کر ملک کشمیر کے لوگوں کو افطاری اور سحری کے اوقات میں تنگ کیا جارہا ہے… بجلی سپلائی روک کر تنگ کیا جارہا ہے …یعنی ایک سازش کے تحت ایسا کیا جارہا ہے ۔توبہ توبہ !عمر صاحب یہ آپ کیسی باتیں کرنے لگے ہیں… بے سر و پیر والی باتیں کہ … کہ اگر ملک کشمیر کے لوگوں کو تنگ کرنے کی ہی نیت ہوتی تو… تو مزید ۲۰۷ میگاواٹ بجلی جموں کشمیر کو فراہم نہیں کی جاتی اور بالکل بھی نہیں کی جاتی ہے ۔ ہم مانتے ہیں کہ افطاری اور سحری کے اوقات میں اکثر علاقوں میں بجلی نہیں ہو تی ہے … لیکن ایسا کسی سازش کے تحت نہیںہورہا ہے … بلکہ اس لئے ہو رہا ہے کہ ان دو اوقات میں ملک کشمیر میں بجلی کی طلب بڑھ جاتی ہے… لوڈ بڑھ جاتا ہے … لیکن آگے سے بجلی کی رسد چونکہ کم ہے‘ اس لئے ہم مانتے ہیں کہ زیادہ تر افطاری اور سحری اندھیرے میں ہی کرنی پڑی۔عمر صاحب کہہ سکتے ہیں کہ حکومت نکمی ہے جس نے ماہ صیام میں بجلی کا کوئی معقول بندو بست نہیں کیا … اگرچہ بجلی کی عدم دستیابی کا مسئلہ ملک کشمیرکو ہی نہیں بلکہ بھارت کی کئی دوسری ریاستوں کو بھی ہے… عمر صاحب حکومت پر کوتاہی برتنے کا الزام لگا سکتے ہیں… لیکن ان کا سازش والا بیانیہ اسی طرح نا معقول اورغیر مناسب ہے جس طرح اپنے خا ن صاحب…عمران خان صاحب کا ’سازش‘ والا بیانیہ احمقانہ ہے… جس کی کوئی منطق‘ کوئی دلیل نہیں ہے ۔عمر صاحب ایک سنجیدہ قسم کے سیاستدان ہیں‘اللہ میاں نے انہیں تھوڑی بہت عقل بھی دی ہے …ان جناب سے اسی ایک بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ … کہ یہ جب بھی اپنا منہ کھولیں گے تو… تو پھر تول مول کے بولیں گے کہ … کہ اگر انہوں نے ایسانہ کیا تو پھر ان میں اور دوسرے سڑک چھاپ اور ڈیلی ویجر سیاستدانوں میں کوئی فرق نہیں رہ جائیگی اور… اور بالکل بھی نہیں رہ جائیگی ۔ ہے نا؟