نئی دہلی//
بھارت کی سپریم کورٹ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کے خلاف کنیت کے طور استعمال کیے جانے والے لفظ ’مودی‘ کی توہین کے الزام میں سنائی گئی دو برس قید کی سزا پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ درخواست گزار کی جانب سے الفاظ کا محتاط استعمال نہیں کیا گیا تھا۔ لہذٰا اپنی تقاریر کے دوران اْنہیں زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ کے تین رْکنی بینچ نے راہل گاندھی کی درخواست پر جمعے کو فیصلہ سنایا۔ بینچ میں جسٹس بی آر گوئی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس سنجے کمار شامل ہیں۔
خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں گجرات کی ایک مقامی عدالت نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے’سر نیم‘ پر ہتک آمیز تبصرے کے ایک معاملے میں جرم ثابت ہونے پر راہل گاندھی کو دو سال جیل کی سزا سنائی تھی۔بعدازاں بھارتی پارلیمان کے ایوانِ زیریں ’لوک سبھا‘ نے راہل گاندھی کی رْکنیت ختم کر دی تھی۔
راہل گاندھی نے ۲۰۱۹ میں ریاست کرناٹک کے شہر کولار میں یہ ریمارکس الیکشن ریلی کے دوران مفرور تاجر نیرو مودی اور للت مودی سے متعلق دیے تھے۔
کانگریس کے رہنما کے خلاف یہ مقدمہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکنِ اسمبلی اور سابق وزیرِاعلیٰ گجرات پرنیش مودی نے دائر کیا تھا۔
اپنی درخواست میں پرنیش مودی نے الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں پوری مودی کمیونٹی کو بدنام کیا۔
سپریم کورٹ نے جمعے کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر راہل گاندھی کو دو برس سے ایک دن بھی کم سزا دی جاتی تو یہ معاملہ اْن کی نااہلی کی طرف نہ جاتا۔ نااہلی کے اثرات نہ صرف مذکورہ شخص بلکہ ووٹرز پر بھی پڑتے ہیں۔
راہل گاندھی کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے ۶۶ روز تک اس کیس میں فیصلہ محفوظ رکھا گیا۔ اْن کے بقول اس وجہ سے اْن کے موکل پارلیمنٹ کے دو سیشنز میں شرکت نہیں کر سکے اور نہ ہی الیکشن میں حصہ لے سکے۔
راہل گاندھی نے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ اپنا کام کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کانگریس کے صدر دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ یہ ایک دن ہونا تھا آج نہیں تو کل۔ کیوں کہ ہمیشہ سچ کی جیت ہوتی ہے‘‘۔
ان کے بقول میرے ذہن میں مستقبل کے کام خاکہ ہے۔ میں اس محبت کے لیے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں آئڈیا آف انڈیا کے تحفظ کی مہم جاری رکھوں گا۔
کانگریس نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس کے مطابق اس فیصلے سے سپریم کورٹ، جمہوریت، آئین کی بالادستی اور اس اصول میں کہ سچ کی جیت ہوتی ہے، عوام کا اعتماد دوبارہ بحال ہوا ہے۔
کانگریس پارٹی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ نفرت پر محبت کی جیت ہے۔ سینئر کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تین چیزوں سورج، چاند اور سچ کو دیر تک نہیں چھپایا جا سکتا۔