تو صاحب اپنی میڈم جی… میڈم محبوبہ جی کاکہنا ہے کہ… کہ سپریم کورٹ جموں کشمیر کے لوگوں کی واحد امید ہے… اور اللہ میاں کی قسم میڈم جی کی بات سے سو نہیں بلکہ ایک سو ایک فیصد اتفاق کرتے ہیں کہ واقعی میں سپریم کورٹ جموں کشمیر کے لوگوں کی واحد امید ہے… البتہ ایک فرق ضرور ہے… میڈم جی سپریم کورٹ سے دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے حوالے سے امید لگائے بیٹھی ہیں اور… اور اسی تناظر میں محترمہ کا ایسا کہنا بھی ہے… لیکن صاحب ہم نہیں … ہم ۳۷۰ کے تناظر میںا یسا ویسا کچھ نہیں کہہ رہے ہیں… ہم یہ صرف اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اور کوئی نہیں ہے جن سے جموں کشمیر کے لوگ اپنی امیدیں وابستہ رکھیں… کہ…کہ لوگوں کو …جموں کشمیر کے لوگوں کو میڈم جی ‘ عمر عبداللہ اور ان کی جماعتوں سے ڈھیر ساری امیدیں تھیں… لیکن… لیکن صاحب ایسی ہماری قسمت کہاں جو یہ حضرات ‘ یہ جماعتیں کبھی بھی کشمیر … جموں کشمیر کے لوگوں کی امیدوں پر کھرا اتریں… ایسا ہونے سے رہا کیوں کہ آج اتک تو صاحب ایسا کبھی نہیں ہوا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہوا ہے ۔ دیکھا ہم… جموں کشمیر کے لوگوں نے دیکھا کہ کس طرح پی ڈی پی اور این سی کے ترجمان ایک دوسرے کو خلاف زہر اگل رہے تھے… کس طرح ایک دوسرے کو ننگا کررہے تھے… اس وقت پی ڈی پی اور نہ این سی کو ’قومی مفاد‘ یا رہا ہے… ان میں سے کسی کو یہ یاد نہیں رہا کہ حریف جماعتیں ہونے کے باوجود انہوں نے کس مقصد کیلئے ہاتھ ملایا تھا … اتحاد کیا تھا… دونوں یہ بھول گئے… انہیں لڑوانے کیلئے ‘ انہیں اپنے اوقات … اصلی اوقات دکھانے کیلئے ایک چھوٹا سا بیان ‘ ایک چھوٹی سی بات ہی کافی ہے… اور یہ دونوں جماعتیں اپنے اصلی رنگ و روپ میں آجا تی ہیں۔ یقینا لوگوں کو ان سے امیدیں تھیں ‘ لیکن ان دونوںجماعتوں نے ان امیدوں پر پانی پھیر دیا اور…اور یہ بات میڈم جی جانتی ہیں… جانتی ہیں کہ وہ یا کشمیر کا کوئی اور سیاست لوگوں کو… جموں کشمیر کے لوگوں کیلئے امید نہیں بن سکتا ہے… اس کی اتنی اوقات ہے اور نہ صلاحیت …اوقات یا صلاحیت کبھی تھی ہی نہیں …اس لئے لوگوں کو ان سے کوئی امید بھی نہیں ہے… کیا سپریم کورٹ سے ‘ اللہ میاں کی قسم ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… گرچہ میڈم جی کا ایسا ہی جاننا اور ماننا ہے ۔ ہے نا؟