سرینگر/31 جولائی
جموں کشمیر اور لداخ کی ہائی کورٹ نے حال ہی میں کشتواڑ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) کی طرف سے دو مدارس کو سیل کرنے کے جاری کردہ حکم کو منسوخ کرتے ہوئے ایک اہم فیصلہ سنایا۔
عدالت نے پایا کہ سیل کرنے کا حکم بغیر کسی مناسب انکوائری یاثبوت کے جاری کیا گیا تھا۔”راج علی اور دیگر بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر“ کے عنوان سے کیس کی صدارت جسٹس سنجیو کمار نے کی۔
عدالت کا یہ فیصلہ اس بات کے سامنے آنے کے بعد آیا کہ دونوں مدارس کو سیل کرنے کا فیصلہ انتظامیہ کو کیس میں اپنا فریق پیش کرنے کا موقع فراہم کیے بغیر لیا گیا، اس طرح قدرتی انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی۔
اے ڈی سی کے حکم نے سیل شدہ مدارس کو مولانا علی میاں ایجوکیشنل ٹرسٹ، بھٹنڈی سے جوڑ دیا تھا، جسے پہلے 14 جون 2023 کو ڈویڑنل کمشنر جموں نے ملک دشمن اور سماج دشمن قرار دیا تھا۔
تاہم‘ بعد میں یہ واضح کیا گیا کہ زیر بحث دونوں مدارس کا اس مخصوص ٹرسٹ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ سیل کرنے کا حکم منصفانہ سماعت کیے بغیر یا معاملے کی کوئی انکوائری شروع کیے بغیر دیا گیا۔
نتیجے کے طور پر، عدالت نے رائے دی کہ اے ڈی سی کی جانب سے ان مدارس کو بند کرنے یا ان پر قبضہ کرنے کے ڈویڑنل کمشنر کے حکم کی درخواست اس وقت تک جائز نہیں جب تک کہ مولانا علی میاں ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ساتھ ان کے وابستگی کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو۔
نتیجتاً، عدالت نے دونوں مدارس سے متعلق سیل کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ڈویڑنل کمشنر کے 14 جون 2023 کے حکم کا اطلاق صرف بھٹنڈی میں مولانا علی میاں ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر انتظام مدارس پر ہونا چاہیے اور اس کا اطلاق مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں جائز مدارس پر نہیں ہونا چاہیے۔