گاندھی نگر//
وزیر اعظم‘نریندر مودی نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان پر دنیا کا اعتماد مسلسل بڑھ رہا ہے ۔
آج گاندھی نگر کے مہاتما مندر میں’سیمیکون انڈیا ‘۲۰۲۳پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میںمودی نے کہا ’’ آپ سبھی عالمی وبا اور روس‘یوکرین جنگ کے مضر اثرات سے بحال ہو رہے ہیں۔ ہندوستان کو یہ بھی احساس ہے کہ سیمی کنڈکٹر صرف ہماری ضرورت نہیں ہے۔ دنیا کو آج ایک قابل اعتماد ، بھروسے مند چپ سپلائی چین کی بھی ضرورت ہے ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے بہتر قابل اعتماد پارٹنر کون ہو سکتا ہے ؟ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان پر دنیا کا بھروسہ لگاتار بڑھ رہا ہے ‘‘۔
مودی نے کہا یہ بھروسہ کیوں ہے ؟ ان کاکہنا تھا’’آج سرمایہ کاروں کو ہندوستان پر بھروسہ ہے کیونکہ اس کے پاس ایک مستحکم، ذمہ دار اور اصلاح پسند حکومت ہے ۔ صنعت کو ہندوستان پر بھروسہ ہے ، کیونکہ آج ہر شعبے میں بنیادی ڈھانچہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔ ٹیک سیکٹر کو ہندوستان پر بھروسہ ہے ، کیونکہ یہاں ٹکنالوجی تیزی سے پھیل رہی ہے ۔ آج، سیمی کنڈکٹر صنعت کو ہندوستان میں اعتماد ہے ، کیونکہ ہمارے پاس ایک بہت بڑا ٹیلنٹ پول ہے ، ہنر مند انجینئروں اور ڈیزائنرز کی طاقت ہے ، جو کوئی بھی دنیا کی سب سے متحرک اور متحد مارکیٹ کا حصہ بننا چاہتا ہے اسے ہندوستان پر بھروسہ ہے ۔ جب ہم آپ سے کہتے ہیں کہ میک ان انڈیا تو اس میں یہ بھی شامل ہے کہ آہیے میک فار انڈیا، میک فار دی ورلڈ‘‘۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان اپنی عالمی ذمہ داری کو بخوبی سمجھتا ہے ۔ لہٰذا شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر ہم ایک جامع روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہندوستان میں ایک متحرک سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کی تعمیر کے پیچھے اپنی پوری طاقت لگا رہے ہیں۔ حال ہی میں ہم نے نیشنل کوانٹم مشن کو منظوری دی ہے ۔ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن بل بھی پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے ۔ اب ہم سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم بنانے کے لیے اپنے انجینئرنگ نصاب کو بھی ازسرنو ترتیب دے رہے ہیں۔
مودی نے کہا کہ ہندوستان۳۰۰سے زیادہ ایسے بڑے کالجوں کی نشاندہی کی گئی ہے ، جہاں سیمی کنڈکٹر پر کورس دستیاب ہوں گے ۔ان کاکہنا تھا’’ہمارے چپس ٹو اسٹارٹ اپس پروگرام انجینئرز کی مدد کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اگلے ۵برسوں میں ہم ایک لاکھ سے زیادہ ڈیزائن انجینئرز تیار کرنے جا رہے ہیں۔ ہندوستان کا بڑھتا ہوا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی مضبوط کرنے والا ہے ۔ سیمی کون انڈیا کے تمام شرکا کے لیے ، یہ باتیں ان کے اعتماد، ان کے بھروسے میں اضافہ کرنے والی ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آپ سبھی، کنڈکٹر اور انسولیٹر فرق کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ توانائی کنڈکٹرز سے منتقل کی جاسکتی ہے ، انسولیٹرز سے نہیں۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر صنعت کے لیے ایک اچھا انرجی کنڈکٹر بننے کیلئے ہر ’چیک باکس‘کو ٹک کر رہا ہے ۔ اس سیکٹر کے لیے بجلی کی ضرورت ہے ۔ان کاکہنا تھا’’ گزشتہ ایک دہائی میں، ہماری شمسی توانائی کی تنصیب کی صلاحیت میں۲۰گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ اس دہائی کے اختتام تک ہم نے۵۰۰ گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ شمسی پی وی ماڈیولز، گرین ہائیڈروجن اور الیکٹرولائٹرز کی پیداوار کیلئے کئی بڑے اقدامات کیے گئے ہیں۔ ہندوستان میں پالیسی اصلاحات کا سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کی تخلیق پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔ ہم نے نئی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کیلئے بہت سے ٹیکس چھوٹ کا بھی اعلان کیا ہے ‘‘۔
مودی نے کہا کہ آج ہندوستان، دنیا میں سب سے کم کارپوریٹ ٹیکسوں میں سے ایک ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکسیشن کے پروسیس کو فیس لیس اور سیم لیس بنایا ہے ۔ ’’ہم نے ایز آف ڈوئنگ بزنس کے راستے میں حائل بہت سے پرانے قوانین اور تعمیلات کو ختم کیا ہے ۔ حکومت نے سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لیے بھی خصوصی مراعات دی ہیں۔ یہ فیصلے ، یہ پالیسیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر صنعت کے لیے سرخ قالین بچھا رہا ہے ۔ جیسے جیسے بھارت اصلاحات کی راہ پر آگے بڑھے گا، آپ کیلئے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر سرمایہ کاری کے لیے ایک شاندار کنڈکٹر بن رہا ہے ۔‘‘