نہیں صاحب آپ جیسا سوچ رہے ہیں ویسا نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ بات منی پوری کی نہیں ہے‘ اور نہ منی پور پر مرکزی حکومت کی خاموشی کی ہے… بات اپوزیشن کے منی پور کے حالات پربحث کے مطالبے کی بھی نہیں ہے… بات کچھ اور ہے … حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے دل میں بھی چور ہے…بات آئندہ سال ہو نے والے لوک سبھا انتخابات کی ہے… اُن انتخابات کی ہے جن کا مودی جی اور ان کی بی جے پی نے پہلے ہی خود کو فاتح قرار دیا ہے… مودی جی تو ایک قدم آگے بڑھ کر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی تیسری مدت میں ملک دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں سے ایک ہو گا… پتہ نہیں یہ مودی جی اور بی جے پی کی خود اعتمادی ہے یا خود پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کی ہے…اپوزیشن جانتی ہے کہ وہ حکمران جماعت سے کوسوں دور ہے… وہ یہ بھی جانتی ہے کہ ۲۰۲۴ میں مسلسل تیسری بار بھی مودی جی اور بی جے پی کا الیکشن جیتنا ممکن ہے… اسے یہ بات اچھی طرح معلوم ہے… لیکن اپوزیشن یہ بھی جانتی ہے کہ ۲۰۱۴ اور پھر ۲۰۱۹ کے عام انتخابات میں اس نے متحدہو کر بی جے پی کا مقابلہ نہیں کیا … اس لئے اب کی بار وہ خود کو ایک موقع دینا چاہتی ہے… ایک ساتھ لڑ کراپنا قسمت آزمانا چاہتی ہے… الیکشن سے پہلے… یعنی میچ شروع ہو نے سے پہلے… میدان میں اترنے سے پہلے اپوزیشن میدان کے باہر بھی بی جے پی کو زیر کرنا چاہتی ہے… اس پر نفسیاتی طور پر بر تری حاصل کرنا چاہتی ہے …اور پارلیمنٹ میں جو ہورہا ہے‘ اسی حکمت عملی کے تحت ہو رہا ہے …مقصدبی جے پی کو یہ سوچنے پر مجبور کرنا ہے ۹ سال سے اس کی چلتی آئی ہے… اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آگے بھی اسی کی چلے گی… یہی وجہ ہے کہ… کہ وفاقی وزیر داخلہ کی منی پور کے حالات پر بحث کی حامی بھر نے کے بعد بھی اپوزیشن ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے اور… اور یہ جاننے کے باوجود کہ لوک سبھا میں بی جے پی کو عددی برتری حاصل ہے…اس نے حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کی ہے… مقصد حکومت کو گھٹنوں پر لانا ہے… تاکہ ۲۰۲۴ میں الیکشن کے وقت اس کا حوصلہ پست ہو …اسے اپنی کامیابی پر شک ہو‘ اسے خود پر یقین اور بھروسہ کم ہو… کیااپوزیشن… کیا ’انڈیا‘ کی یہ حکمت عملی کامیاب ہو جائیگی؟ صاحب اس کیلئے آپ کو اور ہمیں بھی انتظار کرنا ہو گا… کچھ ایک ماہ کا انتظار۔ہے نا؟