سرینگر//(ویب ڈیسک)
بھارتی حکومت کی ایک نئی رپورٹ کہتی ہے کہ مارچ ۲۰۲۱تک کے پانچ برسوں میں ملک بھر میں لگ بھگ ۱۳۵ ملین لوگ یعنی تقریباً ۱۰فیصد آبادی غربت کے چنگل سے آزاد ہو گئی تھی۔
اس مطالعاتی جائزے میں اقوام متحدہ کے’ملٹی ڈائمینشنل پاورٹی انڈیکس‘یعنی غربت کے کثیر جہتی پیمانے کا استعمال کیا گیا ‘جس میں غذائیت، تعلیم اور صفائی جیسے ۱۲ شعبوں کو بنیاد بنایا گیا ، دیہی علاقوں میں غربت میں سب سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر جائزے میں تین یا اس سے زیادہ شعبوں سے متعلق ضروریات زندگی سے محروم پائے جانے والے لوگوں کو’ایم پی آئی، غریب‘کے زمرے میں شمار کیا گیا۔
رپورٹ جاری کرنے والے سرکاری تھنک ٹینک، نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین، سمن بیری نے کہا ’’غذائیت، اسکول کی تعلیم کے عرصے، صفائی ستھرائی اور کھانا پکانے کے ایندھن میں بہتری نے غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا‘‘۔
’نیشنل فیملی ہیلتھ سروے‘پر مبنی اس رپورٹ کے مطابق، غربت میں رہنے والی آبادی کی شرح جو ۲۰۱۵سے ۲۰۱۶میں۲۵فیصد تھی وہ ۲۰۱۹سے۲۰۲۱تک کم ہو کر۱۵فیصد رہ گئی۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی اس ماہ جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کثیر جہتی غربت میں رہنے والے لوگوں کی شرح جو ۲۰۰۵میں ۵۵فیصد تھی ۲۰۲۱میں کم ہو کر بھارت کی آبادی کا۴ء۱۶فیصد رہ گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کے تخمینوں کے مطابق۲۰۲۱میں بھارت میں آمدنی کی کم سے کم حد یعنی۱۵ء۲ڈالر یومیہ سے کم کمانے والے لوگوں کی تعداد گھٹ کر۱۰فیصد رہ گئی ہے۔
بھارت کی وفاقی حکومت تقریباً۸۰۰ملین لوگوں کو مفت خوراک فراہم کرتی ہے، جو ملک کی۴ء۱؍ارب آبادی کا تقریباً ۵۷فیصد ے جبکہ ریاستیں تعلیم، صحت، بجلی اور دیگر سہولیات کی مالی معاونت پر اربوں ڈالر خرچ کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، جس ریاست میں سب سے زیادہ لوگ غربت سے باہر نکلے وہ اتر پردیش تھی‘ دوسرے نمبر پر بہار اور تیسرے نمبر پر ریاست مدھیہ پردیش تھی۔
تعلیم اور صحت کا نظام بہتر کرنے سے شیرخوار بچوں اور زچگی کی شرح اموات میں۱۹۸۲کے بعد سیکمی آئی ہے اور بھارت کی معیشت ترقی کر کے دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئی ہے۔لیکن بہت سے شہروں میں، اب بھی لوگ پانی کی قلت اور فضائی اور آبی آلودگی کا شکار ہیں اور وسائل کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق،بھارت میں۱۵سے۲۴ سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ سال۲ء۲۳فیصد رہی۔
شیکھر نے کہا کہ ایک اہم تشویش یہ ہے کہ بھارت جب تک ایک امیر ملک بنے گا ،ا س کی آبادی بوڑھی ہو جائے گی۔اس کو روکنے کے لئے ہمیں لوگوں کو ہنر مند بنانے اور ایک بہت بڑی، نوجوان آبادی کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارت اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو اپنی طاقت سمجھتا ہے۔ وہ دنیا کی ایک بڑی مارکیٹ بن گیا ہے جو تمام بڑے ملکوں کی توجہ کا مرکز ہے اور ہر دوسرا ملک اپنی پروڈکٹس یہاں بیچنا چاہتا ہے۔
حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کیامریکہ کے دورے کا مقصد ،دوسرے تجارتی اور دفاعی معاہدوں کے علاوہ سرمایہ کاروں کو اپنی ملکی منڈی کی طرف راغب کرنا بھی تھا۔