تحریر:ہارون رشید شاہ
کہتے ہیںوقت بدلتے دیر نہیں لگتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں لگتی ہے ۔ایک وقت تھا اور … اور یہ زیادہ پرانا وقت نہیں تھا جب طالبان ۔ پاکستان ہم پیالہ و نوالہ تھے …جو پاکستان کو پسند تھا طالبان کی بھی وہ پسند بن ہی جاتی تھی …اور یہ کل ہی کی بات ہے ۔خیر!زیادہ باتیں نہیں کریں گے بلکہ مختصراً یہ کہیں گے کہ … کہ طالبان پاکستان کی کٹھ پتلی تھی … لیکن… لیکن صاحب اب یہ قصہ پارینہ ہے … اب قت بدل گیا ہے ‘ زمانہ بدل گیا ہے اور … اور ان دونوں میں تعلقات کی نوعیت بدل گئی ہے… کچھ زیادہ ہی بدل گئی ہے ۔اندازہ اس بات سے لگائیے گا کہ طالبان نے پاکستان کیخلاف اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے …اور اس لئے کھٹکھٹایا ہے کیونکہ … کیونکہ اس کا پاکستان پر الزام ہے کہ وہ افغانستان کے حددود میں داخل ہو کر اس کے شہریوں کو قتل کررہا ہے ۔اور طالبان نے اس پر خاموش نہ رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے ’باس‘ کیخلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے رجوع کیا ہے … اتنا ہی نہیں بلکہ ایک عددد دھمکی بھی ڈالی ہے… اور اسلام آباد کو یاد دلایا ہے کہ باس! جب طالبان امریکہ سے لڑ سکتے ہیں… لڑ ہی نہیں سکتے ہیں بلکہ اسے شکست دیکر ملک سے بھگا بھی سکتے ہیں تو… تو آپ کس کھیت کی مولی ہیں ۔تواب سوال یہ رہا کہ دونوں میں تعلقات اتنے خراب کیوں ہو ئے … تو صاحب جواب بالکل واضح ہے …خراب اس لئے ہوئے کیونکہ پاکستان ‘ افغانستان کی خود مختاری اور اس کی سالمیت کا احترام نہیں کررہا تھا… وہ اسے ایک آزاد ملک کے طور پر نہیں دیکھ کررہا تھا بلکہ اسے اپنی نو آبادی سمجھ رہا تھا …اور یہ بات طالبان کو گوارا نہیں ہو ئی اور… اور بالکل بھی نہیں ہو ئی ۔ اس نے اپنے ’باس‘ کیخلاف آواز بلند کر ڈالی … اس میں مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستان تو طالبان کو بھارت کیخلاف استعمال کرنے کی خواہش رکھتا تھا اور… اور سچ پو چھئے تو دہلی کو بھی اس حوالے سے فکر تھی… لیکن کہتے ہیں نا کہ اللہ میاں کی لاٹھی میں آواز نہیںہو تی ہے اور…اور بالکل بھی نہیں ہوتی ہے … جن طالبان کو پاکستان بھارت کیخلاف استعمال کرنے کی سوچ رہا تھا آج وہی طالبان … طالبان حکومت ،پاکستان کیخلاف ہو گئے ہیں… اس کے منصوبوں اور عزائم کیخلاف ہو گئے ہیں اور… اور شاید اس کے مفادات کے خلاف بھی ۔ اسی کو تو دانا لوگ کہتے ہیں … جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔ ہے نا؟