سرینگر//(ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے آرٹیکل۳۷۰ کی سماعت کو موخر کرنے اور اس کے بجائے مرکز کے سروس آرڈیننس کو چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کرنے کی عرضی کو مسرد کرتے ہوئے جمعرات کو دہلی حکومت کے وکیل اے ایم سنگھوی سے کہا کہ ’’کورٹ دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے شیڈول میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔‘‘
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے مرکز کے آرڈیننس ، دہلی حکومت کے نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری (ترمیمی) آرڈیننس۲۰۲۳‘ دہلی حکومت کے چیلنج کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
دہلی حکومت کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل اے ایم سنگھوی نے عدالت عظمیٰ سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ ۳۷۰کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکز کے ۲۰۱۹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے پر ۲؍اگست کو ہونے والی سماعت کو موخر کرتے ہوئے کیس کی سماعت کرنے کی درخواست کی۔
سنگھوی نے معاملے کو آئینی بنچ کے حوالے کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورا نظام مفلوج ہے‘‘ اور اس بات پر زور دیا کہ آئینی بنچ کے فیصلے میں وقت لگے گا۔ سنگھوی نے کہا، ’’میں (آئینی بنچ کے لیے) معاملے کی سپردگی سے اتفاق نہیں کرتا‘ ایسی صورت میں جب لارڈ شپ اس کا حوالہ دینا چاہتے ہیں، اسے ۳۷۰ سے پہلے لے جائیں یا ۳۷۰ کو تھوڑا سا موخر کریں اور پہلے اس معاملے کو سنیں‘‘۔
چیف جسٹس نے کہا، ’’ڈاکٹر سنگھوی، ہم ۳۷۰ کے شیڈول میں تبدیلی نہیں کریں گے۔ ہم نے (۳۷۰کی منسوخی کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت کو) نوٹیفائی کیا ہے۔ وکیل تیار ہو رہے ہیں۔‘‘ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہنا اچھا نہیں لگے گا کہ ’’ہم نہیں سنیں گے۔‘‘ سنگھوی نے جواب میں کہا کہ کوئی بیوروکریٹ حکم کی پیروی نہیں کر رہا ہے اور سوال ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) کو آرڈیننس کے تحت دہلی حکومت کے مقرر کردہ ۴۳۷ کنسلٹنٹس کو ہٹانے کا اختیار کیسے ہے؟
ایل جی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے کہا کہ یہ تقرریاں غیر قانونی ہیں اور یہ اتفاق ہے کہ یہ کنسلٹنٹس پارٹی کے کارکن ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آرڈیننس کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی دہلی حکومت کی درخواست کی سماعت آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر کارروائی کے اختتام کے بعد کی جائے گی۔