سرینگر//(ویب ڈیسک)
جہاں گزشتہ روز جموں و کشمیر انتظامیہ نے تین سرکاری ملازمین کو ’عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط‘ ہونے کے الزام پر نوکری سے برطرف کیا ہے۔ وہیں انتظامیہ نے اب اْن ملازمین کے سروس ریکارڈ کی تصدیق کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی ہے جن کی ابتدائی تقرری کے آرڈر دستیاب نہیں ہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ میںسرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ملازمین کی ایک بڑی تعداد جموں کشمیر ہیومن ریسورس مینجمنٹ سسٹم (ایچ آر ایم ایس) پر اپنے ابتدائی تقرری کے آرڈر اپ لوڈ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ پورٹل جموں و کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ برس اکتوبر میں اپنے تمام ملازمین کی لازمی رجسٹریشن کیلئے شروع کیا تھا۔
جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے منگل کو جاری کردہ حکمنامہ کے مطابق، کمیٹی ایسے ملازمین کے سروس بک میں درج اندراجات کی چھان بین کرے گی، جن کے ابتدائی تقرری کے آرڈر دستیاب نہیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے اب تک ۵۲سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔ انتظامیہ کے پاس اس وقت ۳۲؍ افراد کی فہرست ہے جن کے خلاف عسکری تنظیموں سے ملی بھگت اور علیحدگی پسندی کو فروغ دینے کے مقدمات درج ہیں۔ ان کے خلاف شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔‘‘
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے ’’ڈوزیئر تیار ہوتے ہی ان کی برطرفی کا حکم جاری کر دیا جائے گا۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا ہے ’’دفعہ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے عسکریت پسندوں جڑیں ختم کرنے کی کارروائی تیز کر دی ہے تاکہ یونین ٹیریٹری کو عسکریت پسندی سے پوری طرح سے پاک کیا جا سکے۔‘‘
ماضی میں اس طرح کی کارروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے’’لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اگست۲۰۲۰میں ریاست کی کمان سنبھالی تھی اور تب سے ہی عسکری نظام کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔ زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کی نشاندہی کے ساتھ ہی انہوں نے عسکریت پسندوں کی جائیداد ضبط کرنی شروع کر دیں۔‘‘
رپورٹ میں سرکاری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے ’’ان (عسکریت پسندوں) کی رہائش گاہوں پر بلڈوزر چلائے گئے۔ کشتواڑ میں۳۶ عسکریت پسندوں کے خلاف انٹرپول کا نوٹس جاری کیا گیا جو وادی چناب میں پاکستان سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ ان کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔