نئی دہلی//
جموں و کشمیر دہشت گردی کی سازش کیس میں ایک اہم پیش رفت میں، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جمعہ کو سری نگر سے کشمیری دہشت گرد گروپوں سے وابستہ دو افراد کو گرفتار کیا۔
گرفتار ملزمان کی شناخت مصہیب فیاض بابا عرف شعیب۲۰؍اور ہلال یعقوب دیوا عرف سیٹھی صاب (۳۵) کے طور پر کی گئی ہے۔
ان کا تعلق جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع سے تھا اور وہ پاکستان میں مقیم کمانڈروں اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں جیسے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اور اس کی ذیلی تنظیم مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) کے لیے کام کر رہے تھے۔
یہ گرفتاریاں حالیہ دنوں میں ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے اوور گراؤنڈ ورکرز (او جی ڈبلیوز) اور ان کی نئی شاخوں اور اس سے وابستہ تنظیموں کے رہائشی مکانوں پر ایجنسی کی طرف سے کئے گئے چھاپوں کی ایک سیریز کے دوران عمل میں آئیں۔ چھاپوں کے دوران کئی ڈیجیٹل آلات ضبط کیے گئے، جن کی جانچ ایجنسی نے کیس میں اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر کی۔
این آئی اے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آج گرفتار کیے گئے دو ملزمین سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کے ذریعے پاکستان میں مقیم کمانڈروں اور مختلف دہشت گرد تنظیموں کے سرگرم ارکان سے مسلسل رابطے میں تھے۔
این آئی اے نے کہا’’وہ دہشت گردوں کے بالائی زمین ورکروںکے طور پر کام کر رہے تھے، اور ایک بڑی سازش کے حصے کے طور پر، پاکستان میں مقیم کمانڈروں اور ہینڈلرز کی ہدایت پر ہتھیاروں اور رقوم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں سرگرم عمل تھے‘‘۔
انسداد دہشت گردی ایجنسی نے کہا کہ یہ سازش مختلف کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کیڈرز اور او جی ڈبلیوز نے پاکستان میں مقیم اپنے کمانڈروں کے ساتھ مل کر رچی تھی۔
این آئی اے نے مزید کہا ’’یہ کیڈرز اور بالائی زمین ورکرز منشیات کی بھاری کھیپ، نقد رقم، چھوٹے ہتھیاروں اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات (آئی ای ڈیز) کو جمع کرنے اور تقسیم کرنے میں فعال طور پر ملوث تھے، بشمول ریموٹ کنٹرول اسٹکی بم مقناطیسی بم۔
این آئی اے کی تحقیقات نے انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے اس طرح کے دہشت گرد ہارڈویئر اور آئی ای ڈی یا تو ڈرون کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں یا مقامی طور پر جمع کیے جاتے ہیں۔
ایجنسی نے کہا’’دہشت گردی کی سازش کا مقصد دہشت گردانہ کارروائیاں کرکے اور حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑ کر امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنا تھا‘‘۔
این آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، دہشت گرد تنظیمیں اقلیتوں، مہاجرین اور سیکورٹی اہلکاروں وغیرہ کو نشانہ بنانے میں ملوث تھیں۔
این آئی اے نے مزید کہا ’’سازش کو جسمانی طور پر اور سائبر اسپیس کے ذریعے، محفوظ انکرپٹڈ سوشل میڈیا ایپس کا استعمال کرکے رچایا گیا تھا۔‘‘ (ایجنسیاں)