سرینگر//
سرینگر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس خواتین کے خلاف جرائم کی شرح میں کافی اضافہ درج کیا گیا ہے۔
سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولیس‘ راکیش بلوال‘نے اس حوالہ سے کہا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر گزشتہ برس کے مقابلے میں جاری سال کے ابتدائی۷ ماہ کے دوران خواتین کے خلاف گھریلو جرائم کے مقدمات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
بلوال نے کہا کہ سال۲۰۲۰‘۲۰۲۱‘۲۰۲۲؍اوررواں برس کے ان۷ ماہ میں خواتین کے خلاف مختلف نوعیت کے جرائم پیش آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۲۰ میں ضلع سرینگر میں عصمت دری کے۷ واقعات رونما ہوئے تھے۔۲۰۲۱؍اور سال۲۰۲۲میں بالتریب۲۱؍ اور۱۴معاملات سامنے آئے جبکہ رواں برس کے ابتک ایسے ۵ کیسز درج کئے گئے ہیں۔
بلوال نے کہا کہ اسی طرح بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے ضلع سرینگر میں ۲۰۲۰ میں آٹھ‘۲۰۲۱میں۲۰‘۲۰۲۲میں۲۶ اور رواں برس اب تک ۱۲کیس سامنے آئے ہیں۔
خواتین کی اغوا کاری کے تحت ۲۰۲۰میں۴۲؍اور ۲۰۲۱میں۸۳؍اور۲۰۲۲میں۱۱۶؍اور اب تک کے۷ماہ میں اس جرم کے۱۰۵معاملات سامنے آئے ہیں۔
اسی طرح چھیڑ چھاڑ کے بالترتیب ۸‘۹‘۶؍اور رواں برس۳مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اسی طرح غیر اخلاق سرگرمیوں کے معاملات میں سال۲۰۲۰؍اور۲۰۲۲میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا‘۲۰۲۱میں ایک جبکہ جاریہ سال میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔
سینئر پر انٹنڈنٹ آف پولیس نے مزید کہا ’’ہم خواتین کے خلاف جرائم پر زیرو ٹالیرنس کی پالیس اپنائے ہوئے ہیں اور جو بھی اس طرح کے کسی بھی جرم میں ملوث پایا جائے گا اسے قانون کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ ہفتہ کی صبح سرینگر پولیس نے خواتین کو، آن لائن، ریپ کی دھمکیاں دینے کے الزام میں راول پورہ علاقے کے ایک رہائشی کو گرفتار کرکے کیس درج کر لیا ہے۔