سرینگر///
چیف جسٹس آف انڈیا‘ ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت۱۱جولائی کو شروع کرے گی۔
پانچ رکنی آئینی بنچ میں جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس ایس کے کول، چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔
آئین کے آرٹیکل۳۷۰کی منسوخی کے تقریباً چار سال بعد یہ نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ آرٹیکل۳۷۰سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرتا ہے۔
سپریم کورٹ کے سامنے ۲۰سے زیادہ عرضیاں زیر التوا ہیں جس میں مرکزی حکومت کے آئین کے آرٹیکل ۳۷۰کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا گیا تھا۔
سابقہ ریاست کو بعد میں دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں دفعہ۳۷۰؍ اور۳۵؍اے کی بحالی سے متعلق مقدمے کی سماعت میں تاخیر کو لیکر کئی مرتبہ جموں و کشمیر کے سیاسی جماعتوں نے تاخیر کو سیاسی سازش قرار دیا تھا۔
پی ڈی پی کی سرپرست محبوبہ مفتی نے دفعہ ۳۷۰؍اور ۳۵؍اے کو کئی مرتبہ منسوخ کرنے پر سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا کو اس کی سماعت جلدی شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔