سرینگر//
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے پیر کی صبح کشمیر کے چار اضلاع میں میں چھاپے ماری کے دوران بڑی مقدار میں قابل اعتراض موادکو برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ چھاپے جنگجو معاونین نیٹ ورک کے خلاف کریک ڈاؤن کے سلسلے میں درج ایک کیس آر سی۲۲/۵کے تحت مارے جا رہے ہیں۔
این آئی اے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ تحقیقاتی ایجنسی نے پیر کی صبح کولگام‘بانڈی پورہ‘ شوپیاں اور پلوامہ میں بارہ مقامات پر چھاپے مارے ۔
ترجمان نے بتایا کہ ملی ٹینٹ تنظیموں کی ذیلی شاخوں اور ان سے وابستہ ہائی برڈ ملی ٹینٹوں اور سہولیت کاروں کے گھروں کی تلاشی لی گئی ۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ تلاشی کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں ڈیجیٹل اور قابل اعتراض مواد کو برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ جن کالعدم ذیلی تنظیموں کی تحقیقات کی جارہی ہیں ان میں مزاحمتی محاذ، یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ جموں و کشمیر، مجاہدین غزاوتہ الہند، جموں وکشمیر فریڈم فائٹرز، کشمیر ٹائیگرز، پی اے اے ایف شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ ذیلی تنظیمیں لشکر طیبہ ، جیش ، حزب المجاہدین ، البدر ، القاعدہ وغیرہ جیسی پاکستان حمایت یافتہ تنظیموں سے وابستہ ہیں اور حکومت ہند کی طرف سے ان پر پابندی عائد کی گئی ہے ۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ جن افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے وہ سٹکی بم، آئی ای ڈیز‘ فنڈز ، نشہ آور اشیائاور اسلحہ وگولہ بارود کو جمع کرنے اور تقسیم کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں اور این آئی اے کی جانب سے ان پرخصوصی نظر گذر رکھی جارہی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ افراد جموں وکشمیر میں ملی ٹینسی ، تشدد اور بغاوت کو فروغ دینے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔
ان کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ منکشف ہوا کہ پاکستان میں مقیم ہینڈلرز دہشت گردی کو فروغ دینے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں اور یہ کہ وادی کشمیر میں ملی ٹینٹوں اور کارکنوں کو اسلحہ وگولہ بارود ، دھماکہ خیز مواد ، منشیات وغیرہ پہنچانے کیلئے ڈرونز کا استعمال کیا جارہا تھا۔
این آئی اے نے مزید بتایا کہ اس کیس کی تحقیقات کے دوران پتہ چلا ہے کہ کالعدم تنظیمیں سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع کا استعمال کرکے جموں وکشمیر میں سٹکی بم، آئی ای ڈیزاو رچھوٹے ہتھیاروں سے پر تشدد دہشت گرانہ حملوں کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے ۔
ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ افراد جموں وکشمیر میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کیلئے مقامی نوجوانوں کو بنیاد پرستی اور بالائی ورکروں کو متحرک کرکے دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیاں کو انجام دینے کی فراق میں تھے ۔