کلکتہ//اساتذہ تقرری گھوٹالہ کی فائلیں اور دستاویز کی تلاش میںا یک بار پھر سی بی آئی سرگرم ہوگئی ہے ۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے دستاویزات کی تلاش میں محکمہ تعلیم کو خط بھیجا ہے ۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق بکاش بھون کو پہلے ہی ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں ضروری دستاویزات مانگی گئی ہیں۔
سی بی آئی نے گروپ سی بھرتی گھوٹالہ معاملے میں گزشتہ ہفتے ریاستی تعلیم کے سکریٹری منیش جین سے پوچھ گچھ کی تھی۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی کے ذرائع کے مطابق منیش جین سے پوچھ گچھ کے بعد افسران کے ہاتھ کچھ نئی معلومات ہاتھ لگی ہیں۔ اس کی بنیاد پر، وہ گروپ سی کرپشن کی تحقیقات کے مقصد سے دستاویزات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی کا دعویٰ ہے کہ نئی معلومات بکاش بھون کے ریکارڈ میں چھپائی گئی ہیں۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی نے دستاویزات حاصل کرنے کے لیے محکمہ تعلیم کو خط بھیجا ہے ۔
اتفاق سے ایس ایس سی اور پرائمری اساتذہ کے کئی عہدوں پر خود مختار بورڈ کے ذریعے تقرر کیا گیا ہے ۔ تاہم بھرتی کے پورے عمل کو محکمہ تعلیم کے مختلف افسران نے اپنی نگرانی میں مکمل کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ان سے دو بار پوچھ گچھ کی گئی یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ منیش جین کی اس جگہ سے دفتر کے سکریٹری کے طور پر تقرری سے واقف تھے ۔
سی بی آئی ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے گزشتہ جمعرات کو منیش جین سے 8 گھنٹے سے زیادہ پوچھ گچھ کی۔ ان سے تفتیشی ایجنسی نے بھرتی سے متعلق کئی مسائل کے بارے میں پوچھا ہے ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس سے قبل اس وقت کے وزیر پارتھو چٹرجی نے بار بار دعویٰ کیا تھا کہ وہ وزیر ہونے کے باوجود تقرری کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے ۔ فائلیں ان کے پاس آتی تھیں وہ صرف دستخط کرتے تھے ۔ تاہم، تحقیقاتی ایجنسی نے دعوی کیا کہ پارتھ نے سی بی آئی کی پوچھ گچھ میں بتایا کہ محکمہ کے نوکر شاہی افسران بھرتی کے مسائل سے واقف تھے ۔
اس سے پہلے منیش کو بگ کمیٹی کی جانب سے بھی بلایا گیا تھا۔ مجموعی طور پر محکمہ تعلیم کے اندر بہت سے لوگ بھرتی کرپشن میں ملوث ہیں ۔اسی بنیاد پر، سی بی آئی کچھ اور دستاویزات حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی ایجنسی ان تمام دستاویزات کی جانچ کر کے کوئی بڑا قدم اٹھا سکتی ہے ۔