تو صاحب بی جے پی… بھارتیہ جنتا پارٹی کاکہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب…اپنے ڈاکٹر فاروق عبداللہ صاحب کو اب جموں کشمیر اپنی شرطوں پر چلانے کا موقع نہیں مل رہا ہے… اور… اور اسی لئے وہ بہکی بہکی باتیں کررہے ہیں… کہہ رہے ہیں کہ جموں کشمیر میں کوئی ترقی نہیں ہو رہی ہے… روز گار نہیں ہے‘ مہنگائی ہے ‘ وغیرہ وغیرہ… جبکہ بی جے پی کا جاننا اور ماننا ہے کہ جموں کشمیر میں ترقی ہو رہی ہے… دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں…اور اگر یہ سب کچھ کسی کو نظر نہیں آرہا ہے تو… تو خطا ہماری نہیں بلکہ اس کی نظروں کی ہے‘ ڈاکٹر صاحب کی ہے ۔ صاحب !یوں تو بی جے پی ایک سیاسی جماعت ہے اور… اور کسی بھی سیاسی جماعت سے ہمیں سچ میں سچ کی کوئی توقع نہیں ہے … لیکن ہم بی جے پی کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں‘ اسے سچ مانتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کو اب جموں کشمیر کو اپنی شرطوں پر چلانے کا موقع نہیں مل رہا ہے… اور … اور اس لئے نہیں مل رہا ہے کیونکہ اب بی جے پی جموں کشمیر کو اپنی شرطوں پر چلا رہی ہے… جس طرح سے اسے اچھا لگتا ہے‘ چلا رہی ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ یہ وقت وقت کی بات ہے… کسی دور ‘ کسی زمانے میں ڈاکٹر صاحب جموں کشمیر کو اپنی شرطوں پر چلا رہے تھے… اب وہ وقت نہیں رہا ‘ اب بی جے پی کا وقت ہے اور… اور بی جے پی اسے اپنی شرطوں پر چلا رہی ہے…اور ڈاکٹر صاحب کواس بات کا ‘ اس چیز کا برا نہیں ماننا چاہئے … بالکل بھی نہیں ماننا چاہئے ۔ہاں اتنا ضرور ہے کہ … کہ وقت بدلتا رہا ہے‘ لیکن… لیکن جہاں تک بی جے پی کا تعلق ہے… جموں کشمیر کا تعلق ہے تو… تو بی جے پی نے یہاں وقت کو اپنی مٹھی میں بند کرکے رکھ دیا ہے… بالکل بند۔ اس لئے جب تک وہ نہیں چاہے گی‘ جموں کشمیر میں وقت نہیں بدلے گا… جیسا ہے ‘ ویسا ہی رہے گا… اور بی جے پی اس وقت تک اپنی مٹھی نہیں کھولے گی ‘ جب تک نہ اسے اس بات کا یقین ہو جائیگا … ایک سو ایک فیصد ہو جائیگا کہ…کہ مٹھی کھولنے کے بعد بھی جموں کشمیر میں وقت نہیں بدلے گا… اس کا وقت نہیں بدلے گا … قسم ملک کے انتخابی کمیشن کی ۔ ہے نا؟