تحریر:ہارون رشید شاہ
تو بھیا کہنے والوں کاکہنا ہے کہ… کہ ماہ صیام بڑا نفع بخش مہینہ ہے ۔ منافع کمانے کا مہینہ۔آپ اچھے اچھے کا م کیجئے اور لوٹ لیجئے ‘ نفع لوٹ لیجئے ‘ منافع حاصل کیجئے …ایک فرض پر ۷۰ فرضوں کا ثواب …اور اللہ میاں کی قسم یہ کسی بھی طرح گھاٹے کا سودا نہیں ہے کہ … کہ اس سے اچھااور نفع بخش سودا اور کوئی ہونہیں سکتا ہے ۔اور… اور اس کی ضمانت ‘ منافع اور نفع کی ضمانت کوئی بینک نہیں دیتاہے بلکہ خود اللہ میاں دیتا ہے … تو … تو لوٹ لیجئے جتنا ممکن ہو سکے … لوٹ لیجئے ‘ دو دو ہاتھوں سے لوٹ لیجئے اس ماہ کی رحمتیں اور برکتیں کہ کیا…کیا پتہ ‘ کیا خبر اگلے سال ہم اور آپ ہوں نہ ہوں ۔ایسا نہیں ہے کہ لوگ اس ماہ میں لوٹتے نہیں ہے ‘ اللہ میاں کے ایسے اچھے بندے بھی ہم میں موجود ہیں جو اس لوٹ میں دوسروں پر سبقت حاصل کرنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں …۷x ۲۴اسی کوشش میں رہتے ہیں کہ اس ماہ میں انہیں کسی اور بات ‘ کسی اور چیز کی فکر نہیں رہتی ہے… پروا نہیں ہوتی ہے۔ان کے علاوہ اللہ میاں کے کچھ اور بھی بندے ہیں …گندے بندے… وہ بھی اس ماہ میں لوٹتے ہیں … وہ بھی اس ماہ میں منافع کماتے ہیں ‘ وہ بھی اس ماہ کو نفع بخش بناتے ہیں اور… اور یقین کیجئے کہ ان کی تعداد اللہ میاں کی اُن بندوں سے کئی کئی گنا زیادہ ہے جو اللہ میاں کی رحمتیں اور برکتیں لوٹتے ہیں جبکہ یہ لوگوں کو لوٹتے ہیں … ناجائز منافع خوری کرکے لوٹتے ہیں… قیمتوں کو آسمان تک لے جا کر لوٹتے ہیں …اس کے باوجود لوٹتے ہیں کہ ماہ صیام اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کو لوٹنے کا مہینہ ہے… اللہ میاں کے بندوں کو لوٹنے کا نہیں … اس کے باوجود کہ یہ ہمدردی اور مساوات کا پاک مہینہ ہے ‘ لوگوں کی جیبوں کو پیسوں سے پاک کرنے کا مہینہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… لیکن بھیا یہ پھر بھی اس لوٹ سے باز نہیں آتے ہیں … بالکل بھی نہیں آتے ہیں کہ … کہ جہاں اللہ میاں کے اچھے بندے اس ماہ میں نیکیوں پر نیکیاں کرنے کے بہانے اور مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں … وہیں اللہ میاں کے یہ گندے بندے ‘ اس کے بندوں کو لوٹنے کا ایک بھی مواقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں… بالکل بھی نہیں دیتے ہیں۔ ہے نا؟