تحریر:ہارون رشید شاہ
آپ بھی حد کررہے ہیں… آپ سب ۔یہ کہہ کر حد کررہے ہیں کہ ماہ صیام میں بجلی سپلائی کا کوئی ایڈریس ‘ کوئی اتہ پتہ ہی نہیں ہے …خاص کرسحری اور افطاری کے وقت ۔آپ بھی جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہے‘ لیکن… لیکن پھر بھی آپ اس پر اتنا شور کررہے ہیں کہ خود ماہ صیام کی روح کو تکلیف پہنچتی ہو گی ۔ماہ صیام اور اس کے روزوں کا صرف آپ نے ٹھیکہ تو نہیں لے رکھا ہے… ایسا تو ہی نہیں کہ صرف آپ اس ماہ میں روزہ رکھیں کوئی اور نہیں … ایسا نہیں ہے ‘ ایسا نہیں ہو سکتا ہے ۔آپ کے علاوہ کئی اور بھی اس مقدس ماہ کے روزوں سے فیضیاب ہونا چاہتے ہیں اور … اور ان میں ملک کشمیر کی بجلی سپلائی بھی ہے … وہ بھی روزہ دار ہے اور اگر اس کے جاننے اور ماننے والوں کی سنی جائے تو… تو امسال اس نے تیس کے تیس روزہ رکھنے کا ارادہ … بالکل پکا ارادہ کررکھا ہے ۔جب آپ ایک وقت پر دو کام نہیں کر سکتے ہیں تو… تو بجلی سپلائی سے اس بات کی توقع کیسے رکھی جاتی ہے… اس لئے جب آپ سحری نوش فرما رہے ہوتے ہیں تو… تو بجلی سپلائی بھی کچھ ایک نوالے اپنے حلق سے نیچے اتارنے میں مصروف ہو تی ہے ‘ اس لئے آپ کے گھروں میں وہ موجود نہیں ہو تی ہے… کیونکہ وہ اس وقت اپنا کام کررہی ہو تی ہے… یہی حال افطاری کا بھی ‘ آپ بھی دن بھر کی تھکان کے بعد آرام اور اطمینان سے جب افطار کرتے ہیں تو… تو صاحب بجلی سپلائی کا بھی کچھ حق تو ہے ۔بجلی سپلائی بھی افطاری کررہی ہوتی ہے … کوئی دوسرا کام نہیں کررہی ہو تی ہے ۔اس لئے وادی میں سحری اور افطاری کے اوقات میں بجلی غائب رہتی ہے اور… اور سو فیصد رہتی ہے ۔ رہی دن بھر کی آنکھ نچولی کا تو… تو یہاں بھی آپ زیادتی کرتے ہیں… اور سو فیصد کرتے ہیں۔کیا دن میں آپ ایک آدھ بار لیٹ نہیں جاتے ہیں ‘ کچھ ایک بارسو نہیں جاتے ہیں‘ نیند نہیں کرتے ہیں کہ … کہ ماہ صیام میں ایسا کرنا عام بات ہے… آگر آپ کو روزوں کی وجہ سے لیٹنے اور نیندکرنے کی ضرورت محسوس ہو تی ہے تو… توبجلی سپلائی کو کیوں نہیں؟ کم از کم ماہ صیام میں آپ دہرا معیار کو چھوڑ تو دیجئے کہ … کہ جتنا حق آپ کا آرام پر اتنا ہی بجلی سپلائی کابھی ہے ۔ اور ہاں ماہ صیام صبر کا بھی مہینہ ہے ‘ اس لئے آپ بھی تھوڑا صبر کیجئے بجلی سپلائی نہ ہونے کا رونا مت روئیے کہ … کہ یہ شہر المساوات بھی ہے… اس لئے بجلی سپلائی کی تنقید کرنا بند کیجئے اور… اور ابھی کیجئے ۔ ہے نا؟