سرینگر//
این آئی اے کی جانب سے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی درخواست کرنے کے ایک دن بعد، اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ہفتہ کو کہا کہ ان لوگوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں جو قومی سلامتی کو خطرہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بخاری نے ٹوئٹر پر کہا’’یاسین ملک کے لئے سزائے موت کا مطالبہ کرنے والی این آئی اے کی عرضی جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کی فنڈنگ سے نمٹنے کی عجلت کو اجاگر کرتی ہے۔ ہمیں انصاف کی بالادستی کو یقینی بنانا چاہیے اور جو لوگ ہماری قوم کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف روک تھام کے اقدامات کیے جانے چاہئیں‘‘ ۔
این آئی اے نے جمعہ کو دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور کشمیری علیحدگی پسند رہنما کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا، جسے یہاں کی ایک ٹرائل کورٹ نے ایک سال قبل دہشت گردی کی مالی معاونت کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، اور اس بات پر زور دیا کہ اسے موت کی سزا دی جائے۔این آئی اے کا کہنا تھا کہ اس طرح کے’خوفناک دہشت گرد‘کو موت کی سزا نہ دینا انصاف کا خاتمہ ہوگا۔
این آئی اے کی عرضی کو۲۹مئی کو جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔
دوسری جانبجموں وکشمیر بھارتیہ جنتا پارٹی یونٹ کے صدررویندر رینا نے ہفتے کے روز کہاکہ یاسین ملک کیس پر سیاستدانوں کو تبصرے کرنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔
رینا نے ان باتوں کا اظہار ایک قومی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔
بی جے پی لیڈرنے کہاکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے۔’’ہمارے ملک کی عدالتیں بہت طاقتور ہیں‘ عدالتیں دونوں طرف سے بات سنتی ہے ، گواہوں اور ثبوتوں کی باریک بینی سے تحقیقات کے بعد وکلاء جرح کرتے ہیں اور اس کے بعد ہی عدالت کی جانب سے فیصلہ سنایا جاتا ہے‘‘۔
ریناکا کہنا تھا کہ جوڈیشری ، قانون اور عدالتوں میں کسی کی مداخلت نہیں ہوتی۔ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ سب کو منظور ہوتا ہے۔انہوں نے سیاسی پارٹوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یاسین ملک کے معاملے پر اشتعال انگیزی نہ کریں۔