اجی صاحب سرینگر میں جی ٹونٹی ورکنگ گروپ کی میٹنگ کا انعقاد ایک بڑی نہیں بلکہ بہت بڑی بات ہے… اس کو سمجھنا ‘ اس کا تجزیہ کرنا‘ اس پر کوئی تبصرہ کرنا ‘ کوئی رائے زنی کرنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے کہ… کہ یہ اقعی میں ایک بڑی بات ہے اور… اور ہم ٹھہریں چھوٹے سے آدمی ۔اس لئے ہم اس پر کوئی بات نہیں کریں گے ہاں البتہ اتنا ضرور ہے کہ چونکہ ہم کشمیریوں کے بارے میں مشہور ہے کہ … کہ ہم اچھے مہمان نواز ہیں اور… اور مہمان نوازی میں ہمارا کوئی ثانی نہیں ہے… اس لئے ہم سرینگر میں موجود تمام مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہیں… ان کا والہانہ استقبال بھی ۔بس اس سے زیادہ ہم سے امید مت رکھئے اوربالکل بھی نہ رکھئے ۔جی ٹونٹی ورکنگ گروپ میٹنگ کے انعقاد سے کشمیر کو کیا فائدہ ہو گا ہم یہ بھی نہیں جانتے ہیں ‘گرچہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ بہت فائدہ ہو گااور…اور اگر ہم اپنے ایل جی صاحب کی بات سنیں تو… تو آئندہ دو تین سال میں کشمیر کی بر آمدات میں دو تین گنا اضافہ ہو گا… ممکن ہے کہ ایسا ہی ہو … لیکن… لیکن پھر بھی ہم جی ٹونٹی ورکنگ گروپ میٹنگ کے انعقاد کے بارے کوئی بات نہیں کریں گے… اس کے نفع نقصان کا کوئی ذکر نہیں کریں گے… ہاں ذکر کریں گے تو دوتاریخوں کا … ۲۱ ؍اور ۲۲ مئی کا … ۲۱ مئی کومیر واعظ مولوی محمد فاروق کی برسی تھی اور ۲۲مئی کو جی ٹونٹی ورکنگ گروپ میٹنگ میں شرکت کرنے کیلئے غیر ملکی مندوبین کشمیر آگئے … وارد وادی ہو گئے ۔ماضی میں ۲۱ مئی کو ہڑتال ہوا کرتی تھی… فقید المثال ہڑتال … پائین شہر میں بندشیں عائد ہو تی تھیں جبکہ بندشوں کے پہلے والے زمانے میں اس روز عید گاہ میں ایک جلسہ ہوتا تھا…’عظیم الشان ‘ جلسہ … جس میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد شرکت کرتی تھی… اس کے علاوہ جب بھی کوئی وی آئی پی باہر سے آتا تو… تو کشمیر میں ہڑتال کی جاتی تھی… اور اس لئے کی جاتی تاکہ اس پر باور کرایا جائے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے یا کشمیر میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے… امسال ۲۱ مئی کو کشمیر میں کوئی ہڑتال نہیں ہو ئی … اور ۲۲ مئی کو بھی وادی کے تمام بازار کھلے رہے ‘ لوگ معمول کے مطابق اپنے معمولات میں مشغول رہے اور… اور ان کی روز مرہ کی مصروفیات کے بیچ کم وبیش ۶۰ غیر ملکی مندوبین کشمیر آئے اور… اور کشمیر میں ‘سرینگر کے کھلے بازاروں نے ان کا استقبال کیا … یہ کہہ کر کیا کہ… کہ اب کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے ۔ ہے نا؟